کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 97
(( زَوَّدَکَ اللّٰہُ التَّقْویٰ، وَغَفَرَ ذَنْبَکَ وَیَسَّرَ لَکَ الْخَیْرَ حَیْثُ کُنْتَ )) [1] ’’اللہ تعالیٰ تمھیں تقویٰ وپرہیزگاری کی دولت سے نوازے، تمھارے گناہ معاف کرے اوربھلائی کو تمھارے لیے آسان کردے چاہے تم جہاں بھی رہو۔‘‘ 4۔سفر پر روانہ ہونے والا شخص اپنے گھر والوں اورالوداع کرنے کے لیے آئے ہوئے لوگوں کے لیے عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی وغیرہ میں مذکور یہ دعا کرے: (( اَسْتَودِ عُکُمُ اللّٰہَ الَّذِيْ لَا تَضِیْعُ وَدَائِعُہٗ )) [2] ’’میں تمھیں اس ذاتِ الٰہی کے سپر دکرتاہوں جس کے سپر د کی گئی کوئی چیز ضائع نہیں ہوتی۔‘‘ 5۔سفر پرروانہ ہونے والا شخص جب سوار ہونے لگے تو صحیح مسلم اور مسند احمد میں مذکور یہ دعا کرے: (( اَللّٰہُ أکْبَرُ، اَللّٰہُ أکْبَرُ، اَللّٰہُ أکْبَرُ )) {سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ . وَاِِنَّآ اِِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ} )) [الزخرف: ۱۳، ۱۴] ’’اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اس (سواری) کو ہمارے لیے مسخّر
[1] اس حدیث کو ترمذی (۳۴۴۴) ابن خزیمۃ (۲۵۳۲) ابن السنی (۵۰۳) اور حاکم (۲/ ۹۷) نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ امام ترمذی نے بھی اس کو حسن کہا ہے، اور اس کے بعض شواہد ہیں جن کی بنا پر یہ صحیح ہے۔ [2] یہ دعا ابن ماجہ (۲۸۲۵) ’’الجہاد‘‘ نسائی ’’عمل الیوم واللیلۃ‘‘ (۵۰۸) ’’مسند احمد‘‘ (۲/ ۴۰۳) اور ابن السنی (۵۰۶، ۵۰۸) میں ہے، اور یہ حسن درجہ کی ہے۔