کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 96
ہدایت کردیتا ہے۔‘‘[1] 2۔مسافر کو الوداع کرنے کے لیے جو لوگ آئے ہوں وہ سب مسافر کے لیے ترمذی شریف میں مذکور یہ دعا کریں: (( اَسْتَوْدِعُ اللّٰہَ دِیْنَکَ وَأَمَانَتَکَ وَخَوَاتِیْمَ عَمَلِکَ )) ’’میں تیرے دین و امانت اورخاتمۂ عمل کو اللہ کے سپر د کرتا ہوں۔‘‘ حضرت قزعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کسی کام سے بھیجا اوربھیجتے وقت فرمایا: (( تَعَالَ حَتّٰی أُوَدِّعَکَ کَمَا وَدَّعَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَأَرْسَلَنِیْ فِیْ حَاجۃٍ لَہٗ )) [2] ’’آؤ میں تمہیں اسی طرح الوداع کروں جس طرح مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی کام سے بھیجتے وقت الوداع کیا تھا۔‘‘ اور پھر مذکورہ بالا دعا کی۔ تو گویا یہ دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم فرمودہ ہے۔ 3۔اس دعا کے ساتھ ہی الوداع کرنے والے مسافر کے لیے ترمذی شریف میں مذکور یہ مسنون دعا بھی کریں:
[1] یہ دعا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔ اس کو ابو داود (۵۰۹۵) ’’الأدب‘‘ ترمذی (۳۴۲۶) ’’الدعوات‘‘ نسائی نے ’’عمل الیوم واللیلۃ‘‘ (۱۷۸) میں اور دیگر کئی ائمہ نے روایت کیا ہے۔ اس حدیث کی سند توضعیف ہے مگر یہ اپنے شواہد کی بنا پر صحیح حدیث ہے۔ اس حدیث کی مفصل تخریج اور اس کے شواہد کی تفصیل معلوم کرنے کے لیے ملاحظہ ہو: ’’تخریج صلوٰۃ الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ (حدیث نمبر: ۶۷۶) [2] اس حدیث کو ابو داود (۲۶۰) ’’الجہاد‘‘ ترمذی (۳۴۴۲، ۳۴۴۳) ’’الدعوات‘‘ نسائی نے ’’عمل الیوم واللیلۃ‘‘ (۵۰۹) میں اور ابن خزیمۃ (۲۵۳۱) وغیرہ نے روایت کیا ہے۔ یہ صحیح حدیث ہے، اس کو ترمذی، ابن خزیمۃ، ابن حبان، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔