کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 92
’’الکلم الطیب‘‘ میں اسے صیغۂ تمریض سے ذکر کر کے اس کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ نیز اس کتاب کی تحقیق میں علّامہ البانی رحمہ اللہ نے، اسی طرح ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ‘‘ میں انھوں نے اسے ضعیف قراردیا ہے۔ (الکلم الطیب، ص: ۹۳، الضعیفۃ: ۱/ ۳۷۲، ضعیف الجامع: ۳/ ۹۳) لہٰذا ان دو رکعتوں پر مشتمل نماز کی مشروعیت ثابت نہیں ہے۔ رات کے وقت اچانک گھر میں داخل نہ ہونا: طویل عرصہ کے سفر سے واپسی پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے آدابِ سفر میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ حتی الوسع رات کے وقت گھر میں نہ آیاجائے بلکہ دن کے وقت گھر میں داخل ہوں اورسیدھے گھر میں آنے کی بجائے پہلے مسجد میں جائیں اور وہاں دو رکعت نماز ادا کریں اور گھر پیغام بھیج دیں کہ ہم پہنچ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں صحیح بخاری ومسلم میں حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم لَا یَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ اِلَّا نَھَاراً فِي الضُّحٰی فَاِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلّٰی فِیْہِ رَکْعتَیْنِ، ثُمَّ جَلَسَ فِیْہِ لِلنَّاسِ )) [1]
[1] اس حدیث کو بخاری (۳۰۸۸) ’’الجہاد‘‘ مسلم (۵/ ۲۲۷، ۲۲۸، ۱۷/ ۹۰) ’’المساجد والتوبۃ‘‘ ابو عوانۃ (۲/ ۲۶۸) ابو داود (۲۷۸۱) ’’الجہاد‘‘ نسائی (۲/ ۵۳، ۵۴) ’’المساجد‘‘ بیہقی (۵/ ۳۶۱) اور احمد (۳/ ۴۵۵، ۴۵۶، ۴۵۷، ۶/ ۳۸۶، ۳۸۷، ۳۸۸) نے روایت کیا ہے۔ اسی طرح عبداللہ بن عمر اور ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپسی پر گھر جانے سے قبل مسجد میں دو رکعت پڑھاکرتے تھے۔ حدیث ابن عمر کو ابو داود (۲۷۸۲) نے روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ حدیث ابو ثعلبہ کو حاکم (۱/ ۴۸۸، ۴۸۹) ابو نعیم نے ’’حلیۃ الأولیاء‘‘ (۲/ ۳۰) میں اور ابن الأعرابی نے ’’القبلۃ والمعانقۃ والمصافحۃ‘‘ (۱۹)میں روایت کیا ہے مگر اس کی سند ضعیف ہے۔