کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 90
(( لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَۃِ مَا اَعْلَمُ مَا سَارَ رَاکِبٌ بِلَیْلٍ وَحْدَہٗ )) [1] ’’اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کی وہ قباحتیں معلوم ہوجائیں جنھیں میں جانتا ہوں تو کوئی سوار بھی رات کو اکیلا سفر پر نہ نکلے۔‘‘ نمازِ سفر: بعض لوگ سفر کا آغاز کرنے اورگھر سے نکلنے سے پہلے اپنے گھر میں دو رکعت نماز ادا کرتے ہیں جس کی پہلی رکعت میں {قُلْ یَآ اَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ} اور دوسری میں {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ} پڑھتے ہیں اوراس کے لیے مصنف ابن ابی شیبہ، معجم طبرانی اور ابن عساکر میں مطعم بن مقدام رحمہ اللہ سے مروی ایک مرفوع روایت سے استدلال کیا جاتا ہے جس میں ہے : (( مَا خَلَّفَ اَحَدٌ عِنْدَ اَھْلِہٖ اَفْضَلَ مِنْ رَکْعَتَیْنِ یَرْکَعُھُمَا عِنْدَھُمْ حِیْنَ یُریْدُ السَّفَرَ )) [2]
[1] اس کو بخاری (۲۹۹۸) ترمذی (۱۶۷۳) ابن ماجہ (۳۷۶۸) دارمی (۲/ ۲۸۹) ابن خزیمہ (۲۵۶۹) ابن حبان (۲۷۰۴۔ تحقیق شعیب) ابن ابی شیبۃ (۱۵۴۸۶) بیہقی نے ’’السنن‘‘ (۵/ ۲۵۷) اور ’’الأداب‘‘ (۸۰۶) میں، احمد (۲/ ۲۳، ۲۴، ۶۰، ۸۶، ۱۱۲، ۱۲۰) حمیدی (۶۱) اور عبد بن حمید نے ’’المنتخب من المسند‘‘ (۸۲۴) میں روایت کیا ہے۔ [2] یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس پر مفصل کلام اوراس سلسلے کے بعض آثار کا ذکر ہم نے ’’پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری دعائیں‘‘ کی مفصل تخریج میں کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: حدیث: ۱۳۰) جسے یہاں بھی نقل کیا جاتا ہے۔ اس حدیث کو بیان کرنے والے مطعم بن مقدام اور انس رضی اللہ عنہ ہیں: ۱۔ حدیثِ مطعم کو ابن ابی شیبۃ (۱/ ۴۲۴۔ دار التاج) نے اور ابن ابی شیبۃ سے خطیب نے ’’الموضح‘‘ (۲/ ۴۰۵) میں روایت کیا ہے۔ اسی طرح اس کو طبرانی نے ’’المناسک‘‘ میں اور ابن عساکر نے بھی روایت کیا ہے جیسا کہ ابن علان نے ’’الفتوحات الربانیۃ‘‘ (۵/ ۱۰۵) میں حافظ ابن حجر سے نقل کیا ہے۔ اس کی سند تو صحیح ہے مگر حدیث ضعیف ہے کیونکہ یہ مرسل یا معضل روایت ہے اس لیے کہ مطعم بن مقدام تابعی یا اتباع تابعین (