کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 81
علم ہے کہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ سنتِ انبیاء علیہم السلام داڑھی بڑھانا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری ومسلم اور سنن نسائی شریف میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
(( خَالِفُوْا الْمُشْرِکِیْنَ، اِحْفُوْا الشَّوَارِبَ، وَاَوْفُوْا اللُّحٰی )) [1]
’’مشرکین کی مخالفت کرو۔ (اس طرح کہ) مونچھیں خوب کٹواؤ اور داڑھیاں بڑھاؤ۔‘‘
آرائش وزیبائش کی خاطر بعض حجاج سونے کی انگوٹھی یا چین پہن لیتے ہیں حالانکہ سونے کا استعمال مردوں کے لیے حرام قرار دیا گیا ہے جس کی تفصیل کتبِ حدیث میں مذکور ہے۔ خاص انگوٹھی کے بارے میں تو صحیح بخاری ومسلم میں ایک حدیث موجود ہے جس میں مذکور ہے:
(( نَھَیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَنْ خَاتَمِ الذَّھَبِ )) [2]
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے (مردوں کو) منع فرمایا ہے۔‘‘
اسی طرح گلے میں سونے کی چین ڈالنا بھی ممنوع ہے۔ لہٰذا یہ دونوں کام (مردوں کے لیے انگوٹھی یا چین پہننا اور داڑھی منڈوانا) تو عام حالات میں بھی ممنوع
[1] اس حدیث کو بخاری (۵۸۹۲، ۵۸۹۳) ’’اللباس‘‘ مسلم (۳/ ۱۳۷) ’’الطہارۃ‘‘ ابو عوانۃ (۱/ ۱۸۹) ابو داود (۴۱۹۹) ’’الترجل‘‘ ترمذی (۲۷۶۳، ۲۷۶۴) ’’الأدب‘‘ نسائی (۱/ ۱۶، ۸/ ۱۸۱، ۱۸۲) ’’الطہارۃ والزینۃ‘‘ احمد (۲/ ۱۶، ۱۵۶) اور بیہقی نے ’’السنن‘‘ (۱/ ۱۵۱) اور ’’الآداب‘‘ (۶۹۱) میں مختلف سندوں سے نافع کے واسطے سے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ مسلم اور ابو عوانہ میں یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اس میں ’’مشرکین‘‘ کی بجائے ’’مجوس‘‘ کی مخالفت کاحکم ہے۔ ابو عوانہ میں حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما میں بھی مجوس کی مخالفت کا ذکر ہے۔
[2] اس حدیث کو بخاری (۵۸۶۴) مسلم (۴/ ۶۵) نسائی (۸/ ۱۷۰۔ ۱۹۲) اور بیہقی نے ’’الآداب‘‘ (۶۵۸) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔