کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 73
’’فوت شدہ کی طرف سے حج کرنے اور اس کی مانی ہوئی نذر پوری کرنے کا بیان۔ اورعورت کی طرف سے مرد کے حج کرنے کا بیان۔‘‘ ’’بَابُ حَجِّ الْمَرْأَۃِ عَنِ الرَّجُلِ‘‘ (صحیح البخاري مع فتح الباري: ۴ / ۶۴، ۶۷طبع دار الإفتاء السعودیۃ) ’’مرد کی طرف سے عورت کے حج کرنے کا بیان۔‘‘ البتہ حجِ بدل کے لیے ایک شرط تو یہ ہے کہ اگر یہ کسی زندہ کی طرف سے ہو تو پھر یہ کسی ایسے ضعیف العمر بوڑھے، دائمی مریض اورلاغر وکمزور مرد یا عورت کی طرف سے کیا جائے جس کے تندرست وتوانا ہونے کی کوئی امید باقی نہ رہی ہو اوروہ عمر رسیدہ یاکمزور ہونے کی وجہ سے کسی سواری پر بھی بیٹھا نہ رہ سکتا ہو جیسا کہ مذکورہ احادیث میں سے پہلی حدیث میں عورت کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے۔ اسی لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر یہ باب قائم فرمایا ہے : ’’ بَابُ الْحَجِّ عَمَّنْ لَا یَسْتَطِیْعُ الثُّبُوْتَ عَلَی الرَّاحِلَۃِ ‘‘ (صحیح البخاري مع الفتح: ۴/ ۶۶) ’’اس شخص کی طرف سے حجِ بدل کا بیان جو سواری پر بیٹھا نہ رہ سکتا ہو۔‘‘ حجِ بدل کے لیے دوسری اہم شرط یہ ہے کہ حجِ بدل کرنے والا شخص پہلے اپنی طرف سے حج ادا کر چکا ہو اور اس فریضہ سے پہلے خود سبکدوش ہو چکا ہو جیسا کہ سابقہ احادیث میں سے چوتھی حدیث میں مذکورہ واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک آدمی کو (( لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ )) پکارتے سنا تو پوچھا کہ وہ کون ہے؟ اور جب یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں آگئی کہ وہ اس کا بھائی یاقریبی رشتہ دار ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا سوال کر دیا کہ آیا تم اپنی طرف سے حج اداکرچکے ہو؟ اس نے بتایا : نہیں، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم فرمایا کہ پہلے تم اپنی طرف سے حج کرو۔ پھر اپنے