کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 71
البانی نے تحقیق المشکوٰۃ (۲/ ۷۷۶، حدیث: ۲۵۲۹) میں صحیح قراردیا ہے۔ اس میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے مروی ہے: (( إنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم سَمِعَ رَجُلاً یَقُوْلُ: لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ۔ قَالَ: مَنْ شُبْرُمَۃُ؟ قَالَ: اَخٌ لِيْ أَوْ قَرِیْبٌ لِيْ، قَالَ: اَحَجَجْتَ عَنْ نَفْسِکَ؟ قَالَ لَا: قَالَ: حُجَّ عَنْ نَفْسِکَ، ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَۃَ )) [1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ‘‘ یعنی اے اللہ! میں شبرمہ کی طر ف سے حج کے لیے حاضر ہوا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’شبرمہ کون ہے؟‘‘ اس نے کہا: ’’میرا بھائی یا قریبی عزیز ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کیا تم اپنی طرف سے حج کر چکے ہو؟‘‘ اس نے کہا: ’’نہیں‘‘، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پہلے اپنی طرف سے حج کرو، پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔‘‘
[1] اس حدیث کو ابو داود (۱۸۱۱) ابن ماجہ (۲۹۰۳) ابن خزیمۃ (۳۰۳۹) ابن حبان (۹۶۲) ابن الجارود (۴۹۹) دارقطنی (۲/ ۲۷۰) بیہقی (۴/ ۳۳۶) ابو یعلی (۲۴۴۰) اور ابن عبدالبرّ نے ’’التمہید‘‘ (۹/ ۱۳۷، ۱۳۸) میں سعید بن جبیر کے واسطے سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، اور یہ صحیح حدیث ہے۔ اس کو ابن خزیمۃ، ابن حبان، بیہقی، ابن عبدالبرّ اور نووی نے ’’المجموع‘‘ (۷/ ۱۱۷) میں صحیح کہا ہے۔ بعض راویوں نے اس کو موقوفاً روایت کیا ہے، امام احمدبن حنبل، طحاوی اور ابن المنذر نے اسی موقوف ہی کو ترجیح دی ہے جبکہ عبدالحق اشبیلی، ابن القطان اور ابن حجر نے مرفوع کو ترجیح دی ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’تلخیص الحبیر‘‘ (۲/ ۲۲۳) مرفوع کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ طبرانی نے ’’المعجم الصغیر‘‘ (۱؍۲۲۶)میں اس حدیث کو ابن عباس سے عطاء کے واسطے سے بھی مرفوعاً روایت کیا ہے اور شیخ البانی نے اس سند کوصحیح کہا ہے۔ دیکھیں: ’’إرواء الغلیل‘‘ (۴/ ۱۷۲) دارقطنی اور بیہقی نے اس کو دوسرے طُرق سے بھی مرفوعاً بیان کیا ہے مگر یہ طُرق ضعیف ہیں۔