کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 63
(( لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَاَۃٍ، وَلَا تُسَافِرَنَّ الْمَرْأَۃُ إِلاَّ وَمَعَھَا مُحَرَّمٌ )) [1]
’’کوئی (غیر محرم) مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے اورنہ ہی کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے۔ ‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی عورت محرم کے بغیر کسی قسم کا کوئی سفر اختیار نہ کرے۔ اس حدیث میں اس سفر کی مدت وغیرہ کا ذکر نہیں جبکہ بعض دیگر احادیث میںسفر کی مدت بھی مذکور ہے۔ مثلاً صحیح بخاری ومسلم کی ایک حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( لَا یَحِلُّ لِامْرَاَۃٍ تُؤْمِنُُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِیْرَۃَ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ إِلاَّ مَعَ ذِيْ مَحْرَمٍ مِنْھَا )) [2]
’’اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھنے والی کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی محرم کے بغیر ایک دن اور رات کی مسافت کاسفر کرے۔ ‘‘
اس حدیث سے معلوم ہواکہ ایک شب وروز کاسفر ہو تو کوئی عورت محرم کے بغیر نہ نکلے جبکہ صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
[1] اس کو بخاری (۳۰۰۶، ۵۲۳۳) ’’الجہاد والنکاح‘‘ مسلم (۹/ ۱۰۹) ’’الحج‘‘ اور بیہقی نے ’’سنن‘‘ (۳؍۱۳۹، ۵/ ۲۲۶، ۷/ ۹۰) اور ’’الآداب‘‘ (۷۵۰) میں، اسی طرح احمد (۱/ ۲۲۲) اور ابو یعلی (۲۳۹۱) نے روایت کیا ہے۔
اس حدیث کی ایک روایت میں سفر کی بجائے حج کا ذکر ہے اور اس کو دار قطنی (۲/ ۲۲۲، ۲۲۳/ ۳۰)نے روایت کیا ہے۔ حافظ ابن حجر نے اس کو بزار کی طرف بھی منسوب کیاہے اور اس کی سند کو صحیح کہا ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’الدرایۃ‘‘ (۲/ ۴)
[2] یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے اور اس کو مالک (۲/ ۹۷۹) بخاری (۱۰۸۸) ’’تقصیر الصلوٰۃ‘‘ طیالسی (۱/ ۱۲۴) اور احمد (۲/ ۲۵۰، ۲۵۱، ۳۴۰، ۳۴۷، ۴۳۷، ۴۴۵، ۴۹۳) نے روایت کیا ہے۔