کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 53
لکھتے ہیں کہ اس بات پر پوری امت ِ اسلامیہ کا اجماع ہے کہ پوری زندگی میںصرف ایک مرتبہ ہی حج اور عمرہ کرنافرض ہے۔ (نیل الأوطار شرح منتقی الأخبار: ۴/ ۴/ ۳۱۳، طبع مصر) نفلی حج: اگر کوئی شخص ایک سے زیادہ مرتبہ حج کرے تو وہ نفلی ہوگا کیونکہ صحیح مسلم، سنن نسائی اورمسند احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور ارشاد فرمایا: (( یَا اَیُّھَا النَّاسُ! قَد فُرِضَ عَلَیْکُمُ الْحَجُّ فَحُجُّوْا، فَقَالَ رَجُلٌ: اَکُلَّ عامٍ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ؟ فَسَکَتَ، حَتّٰی قَالَھَا ثَلَاثاً )) ’’اے لوگو!تم پر حج فرض کیاگیا ہے لہٰذا تم حج کرو۔ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہر سال حج کریں ؟نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے حتی کہ اس شخص نے تین مرتبہ یہی سوال دہرایا۔‘‘ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لَوْ قُلْتُ، نَعَمْ، لَوَجَبَتْ وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ )) [1] ’’اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال حج کرنا) واجب ہوجاتا اور تم اس کی طاقت نہ پاتے۔‘‘ سنن نسائی، مسند احمد اور سنن دارمی میں سوال کرنے والے اس شخص کانام بھی مذکور ہے جو کہ حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ ہیں۔ [2]
[1] اس حدیث کومسلم (۹/ ۱۰۰، ۱۰۱) نسائی (۵/ ۱۱۰) ابن خزیمۃ (۲۵۰۸) دارقطنی (۲/ ۲۸۱، ۲۸۲) بیہقی (۴/ ۴۲۶) احمد (۴/ ۵۰۸) اور ابن حزم نے ’’المحلی‘‘ (۱/ ۶۴) اور ’’الإحکام في أصول الأحکام‘‘ (۸/ ۱۷) میں روایت کیا ہے۔ [2] یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے اور اس کی تخریج نمبر (۱۹) میں آرہی ہے۔