کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 49
’’بوڑھوں ،ضعیفوں، کمزوروں اورعورتوں کا جہاد حج وعمرہ ہے ۔‘‘ (حسنہٗ المنذري في الترغیب والترھیب: ۳/ ۵ بتحقیق محمد محي الدین عبد الحمید) اللہ کے مہمان: حجاجِ کرام کے لیے یہی شرف کیاکم ہے کہ عازمینِ حج وعمرہ کونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض احادیث میں اللہ کے وفد اور مہمان قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ نسائی شریف کی ایک حدیث ہے جس کی سند کو علّامہ البانی رحمہ اللہ نے (تحقیق المشکوٰۃ: ۴/ ۷۷۸ حدیث: ۲۵۳۷) حسن قرار دیا ہے اور اسے امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔ اس میں حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: (( وَفْدُ اللّٰہِ ثَلَاثَۃٌ: اَلْغَازِي وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ )) [1]
[1] اس کو نسائی (۵/ ۱۱۳، ۶/ ۱۶)’’الحج والجہاد‘‘ اسی طرح ابن خزیمۃ (۲۵۱۱) ابن حبان (۹۶۵) حاکم (۱/ ۴۴۱)بیہقی (۵/ ۲۶۲) ابن مندہ نے ’’الایمان‘‘ (۲۳۱) میں اور ابو نعیم نے ’’الحلیۃ‘‘ (۸/ ۳۲۷) میں روایت کیا ہے، اور اس کو ابن خزیمۃ، ابن حبان اور حاکم نے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے اور ذہبی نے حاکم کی موافقت کی ہے اوریہ مسلم کی شرط پرہی ہے۔