کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 48
جبکہ مسند احمد اور سنن ابن ماجہ کی ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: کیا عورتوں پر بھی جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( نَعَمْ، عَلَیْھِنَّ جِھَادٌ لَا قِتَالَ فِیْہِ، اَلْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ )) [1]
’’ہاں! ان پر ایسا جہاد ہے جس میں کوئی قتال وجنگ نہیں۔ اوروہ ہے: حج اور عمرہ۔‘‘
اس حدیث کی سند کو محدّثِ عصر علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے صحیح قراردیا ہے۔
(تحقیق المشکوٰۃ: ۲/ ۷۷۷، حدیث: ۲۵۳۴، إرواء الغلیل في تخریج أحادیث منار السبیل: ۴/ ۱۵۱)
جبکہ نسائی شریف کی ایک حسن سند والی حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( جِھَادُ الْکَبِیْرِ والضَّعِیْفِ وَالْمَرْأَۃِ: اَلْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ )) [2]
[1] اس کو احمد (۶/ ۱۵۶) ابن ابی شیبۃ (۳/ ۱۲۲۔ دار التاج) ابن ماجۃ (۲۹۰۱) ابن خزیمۃ (۳۰۷۴) فاکہی (۱/ ۳۷۶، ۳۷۷) اور دار قطنی (۲/ ۲۸۴، ۲۱۵) نے عائشہ بنت طلحہ کے واسطے سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔ ابن خزیمۃ نے بھی اس کو صحیح کہا ہے اور نووی نے اس کو بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’المجموع‘‘ (۷/ ۴)۔ احمد (۶/ ۷۵) بیہقی (۴/ ۳۵۰) اور دارقطنی نے اس کو عمران بن حطان کے واسطے سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اور یہ سند جید ہے۔ نووی نے اس کو صحیح کہا ہے۔
[2] اس کو نسائی (۵/ ۱۱۴) سعید بن منصور (۲۳۴۴) بیہقی (۴/ ۳۵۰، ۹/ ۲۳) عبدالرزاق (۷۰۹، ۹۷۱۰) اور احمد (۲/ ۴۲۱) نے روایت کیا ہے۔منذری نے اگرچہ اس کی سند کو حسن کہا ہے مگر یہ مضطرب ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن یہ حدیث اپنے شواہد کی بنا پر صحیح ہے ۔ ان شواہد میں علی، ام سلمۃ اور عائشہ رضی اللہ عنہم کی حدیثیں ہیں:
۱۔ حدیثِ علی رضی اللہ عنہ کو قضاعی نے ’’مسندالشہاب‘‘ (۸۱)میں روایت کیا ہے ۔
۲۔ حدیثِ ام سلمۃ رضی اللہ عنہا کو ابن ابی شیبۃ (۳/ ۱۲۲، دار التاج) ابن ماجہ (۲۹۰۲) طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۲۳/ ۲۹۲، ۳۹۳) میں فاکہی نے ’’أخبار مکۃ‘‘ (۱/ ۳۷۷) میں، طیالسی (۱/ ۲۰۲) احمد (۶/ ۲۹۴، ۳۰۳، ۳۱۴) ابو یعلی (۶۹۱۶، ۷۰۲۹) اور قضاعی نے روایت کیا ہے۔ ان دونوں حدیثوں میں ہے کہ ’’ہر کمزور کا جہاد حج ہے۔‘‘
۳۔ حدیثِ عائشہ، اس کی تخریج نمبر (7) میں ملاحظہ کریں۔