کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 41
حج وعمرہ
کے فضائل وبرکات
مجموعۂ عبادات:
نماز، روزہ اور زکوٰۃ کی طرح ہی حج وعمرہ بھی ایک اہم عبادت ہے بلکہ ایک اعتبار سے تو یہ دیگر عبادات سے بھی جلیل القدر ہے کیونکہ نماز اور روزہ صرف بدنی عبادات ہیں اور زکوٰۃ مالی عبادت ہے جبکہ حج وعمرہ مالی اوربدنی ہر قسم کی عبادات کامجموعہ ہے۔
اسلام کا رکن:
دینِ اسلام میں حج وعمرہ کی اس قدر اہمیت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے ایک رکن قراردیا ہے جیساکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( بُنِيَ الْاِسْلَامُ عَلیٰ خَمْسٍ: شَھَادَۃِ أنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، وَأنَّ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰہِ، وَاِقَامِ الصَّلوٰۃِ، واِیْتَائِ الزَّکوٰۃِ، وَصَومِ رَمضَانَ، وَحَجِّ الْبَیْتِ )) [1]
[1] یہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مختلف سندوں سے مروی ہے۔ اسے بخاری (۸) مسلم (۱/ ۱۷۶۔ ۱۷۷) ترمذی (۲۶۰۹) نسائی (۸/ ۱۰۷۔ ۱۰۸) سب نے ’’کتاب الایمان‘‘ میں، ابن خزیمہ (۳۰۸، ۳۰۹، ۱۸۸۰۔ ۱۸۸۱، ۲۵۵۰۵) ابن حبان (۱۵۸۔ تحقیق شعیب) طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۲/ ۳۰۹، ۴۱۲) میں، بیہقی (۱/ ۳۵۸، ۴/ ۸۱، ۱۹۹)احمد (۲/ ۲۶، ۹۳، ۱۲۰، ۱۴۳) ابو یعلی (۵۷۸۸) عبد بن حمید نے ’’المنتخب من المسند‘‘ (۸۲۳) میں، ابو عبید نے ’’الإیمان‘‘ (۱۴) میں، ابن مندہ نے بھی ’’الإیمان‘‘ (۴۰۔ ۴۳۔ ۱۴۸۔ ۱۵۰) ہی میں، دولابی نے ’’الکنی‘‘ (۱/ ۸۰) میں آجری نے ’’الشریعۃ‘‘ (۱۰۶) میں، مروزی نے ’’تعظیم قدر الصلوٰۃ‘‘ (۴۱۱، ۴۱۸) میں اور بکری نے ’’الاربعین‘‘ (۸۲) میں روایت کیا ہے۔ یہ حدیث جریر بن عبداللہ البجلی رضی اللہ عنہ ، ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ اورابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
۱۔حدیثِ جریر رضی اللہ عنہ کو احمد (۴/ ۳۶۲، ۳۶۴) ابو یعلی (۷۵۰۲، ۷۵۰۷) طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۲؍ ۳۲۶، ۳۲۷) اور ’’المعجم الصغیر‘‘ (۲/ ۸) میں، مروزی (۴۱۹، ۴۲۲) اور ابن عساکر نے ’’تاریخ دمشق‘‘ (۷/ ۳۸۶) میں روایت کیا ہے۔ اور یہ جریر رضی اللہ عنہ سے صحیح و ثابت ہے۔
۲۔حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو ابن النجار (۱۵/ ۳۸۷، ۳۸۸) نے روایت کیا ہے اور اس کی سند ضعیف ہے۔
۳۔حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۲/ ۱۷۴) میں روایت کیا ہے اور اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے: ’’جس نے ان میں سے کسی ایک چیز کو بھی ترک کر دیا وہ کافر ہے اور اس کا خون حلال ہے۔‘‘ مگر اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ اس کی سند پر بحث اور اس کی مفصل تخریج ہم دادا مرحوم کے رسالہ ’’فلاحِ دارین‘‘ حدیث (۳۳) میں کریں گے۔ (یہ کتاب بھی شائع ہو چکی ہے۔ مؤلف)