کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 396
وَلَجْنَا وَعَلَی اللّٰہِ رَبِّنَا تَوَکَّلْنَا )) [1] ’’اے اللہ! میں تجھ سے داخل ہونے اور نکلنے کی جگہوں کی بھلائی کاسوال کرتاہوں۔ تیرا نام لے کر ہم یہاں سے نکلے تھے اور اے ہمارے معبود وپروردگار! تجھی پر ہمارا بھروسہ ہے۔‘‘ اس کے بعد گھر والوں کو سلام کہیں اور اہلِ خانہ سے ملیں۔ آپ کا یہ مبارک سفرِ حج و عمرہ مکمل ہوگیاہے۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ۔ اللہ تعالیٰ روئے زمین پربسنے والے تمام مسلمانوں کو شرفِ حج وعمرہ سے نوازے۔ آمین قارئینِ کرام! اس کے ساتھ ہی زیادہ باریکیوں اور تفصیلات سے قطع نظر مگر بادلیل و باحوالہ انداز سے اور ضروری و اہم امور کے اعتبار سے، حج و عمرہ اور زیارتِ مدینہ کے فضائل و مسائل اور احکام و آداب کا یہ سلسلہ بھی مکمل ہوگیاہے۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ بِنِعْمَتِہٖ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ۔ تمام قارئین کرام سے درخواست ہے کہ مؤلف و مخرّج، ان کے والدین، بیوی بچوں اور معاونین کے لیے بھی ثوابِ دارین اور خیر و برکت کی دعائیں کرنا نہ بھولیں۔ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ابو عدنان محمد منیر قمر نواب الدین ترجمان سپریم کورٹ الخبر وداعیہ متعاون مراکز دعوت وارشاد الخبر، الظہران، الدمام (سعودی عرب)
[1] اس حدیث کو ابو داود نے (۵۰۹۶) ’’الادب‘‘ میں ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔