کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 393
’’سفر بھی عذاب کا ایک حصہ ہے کیونکہ یہ تمھیں (وقت پر اور مناسبِ حال) کھانے پینے سے روکتا ہے لہٰذا تم میں سے جب کوئی شخص اپنا کام پورا کر لے تو جلد اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹ آئے۔‘‘[1] اور سنن دار قطنی میں تو خاص حج کے بارے میں بھی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اِذَا قَضَیٰ اَحَدُکُمْ حَجَّہٗ فَلیَتَعَجَّلْ اِلَیٰ اَھْلِہٖ، فَاِنَّہٗ اَعْظَمُ لِأَجْرِہٖ )) [2]
[1] احمد (۲/ ۲۳۶، ۴۴۵) طبرانی نے ’’المعجم الصغیر‘‘ (۱/ ۲۲۰) میں، ابو الشیخ نے ’’طبقات المحدثین‘‘ (۲/ ۲۵۱) میں، ابن جمیع نے ’’معجم الشیوخ‘‘ (۲۲۵) میں، سہمی نے ’’تاریخ جرجان‘‘ (۳۹۴) میں اور قضاعی نے ’’مسندالشہاب‘‘ (۲۲۵) میں روایت کیاہے۔ عبدالرزاق (۹۲۵۵) نے سہیل بن ابی صالح اور ابن جمیع(۲۴۸) نے صفوان بن سلیم کے واسطے سے بھی اس کو ابوصالح عن ابی ہریرۃ روایت کیاہے۔ ابن عدی (۴/ ۱۴۴۶) اور ابو الشیخ نے اس حدیث کو دوسری سندوں سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے مگر ابو الشیخ کی سند ضعیف اور ابن عدی کی سند سخت ضعیف ہے۔ نیز یہ حدیث ابن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے: ۱۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کو ابن عدی (۶/ ۲۱۶۷) نے روایت کیاہے مگر اس کی سند میں محمد بن عبدالمالک ہے ،ابن عدی نے اس کو سخت ضعیف کہاہے۔ ۲۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الصغیر‘‘ (۱/ ۲۲۰) میں روایت کیا ہے اور یہ بھی صحیح نہیں ہے۔ [2] اس حدیث کو دار قطنی (۲/ ۳۰۰) اسی طرح حاکم (۱/ ۴۷۷) اور بیہقی (۵/ ۲۵۹) نے بھی روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ امام حاکم نے اس کو بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے مگر اس کی سند ان کی شرط پر نہیں ہے۔