کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 392
’’عجوہ جنت سے ہے اور یہ زہر کے لیے شفاء ہے۔‘‘
علّامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب زادالمعاد کے باب ’’الطب النبوي‘‘ میں لکھاہے کہ ’’عجوہ‘‘ سے مراد مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور ہے جو حجازی کھجوروں میں سے سب سے عمدہ اور مفید ترین ہے اور پھر آگے چل کر اس کے فوائد بھی ذکر کیے ہیں۔ (دیکھیے: زاد المعاد: ۴/ ۲۹۱، ۲۹۲، ۳۴۱ یا اس کا اردو ترجمہ ’’طبِ نبوی‘‘ از حکیم عزیز الرحمن اعظمی لیکچرار جامعہ طبیہ ، طبع الدار السلفیہ بمبئی)
جلد واپسی کامستحب ہونا:
جیسا کہ ہم ذکر کرچکے ہیں کہ حرمین شریفین میں قیام سے تو کبھی بھی جی نہیں بھرتا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ارشادات سے پتہ چلتاہے کہ حج وعمرہ کے مناسک مکمل ہوجانے کے بعد اپنے گھروں کو جلد لوٹ جانا مستحب ہے جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں ایک عام ہدایت پرمشتمل ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( اَلسَّفَرُ قِطْعَۃٌ مِنَ الْعَذَابِ، یَمْنَعُ اَحَدَکُمْ طَعَامَہٗ وَشَرَابَہٗ، فَاِذَا قَضٰی اَحَدُکُمْ نَھْمَتَہٗ مِنْ وَجْہِہٖ فَلْیُعَجِّلِ الرُّجُوْعَ اِلٰی اَھْلِہٖ )) [1]
[1] اس حدیث کو مالک (۲/ ۹۸۰) ’’الاستئذان‘‘ نے سمی سے اور انھوں نے ابو صالح کے واسطے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ اور امام مالک کے طریق سے اس کو بخاری (۴/ ۱۸۰) ’’العمرۃ‘‘ مسلم (۱۳/ ۷۰) ’’الامارۃ‘‘ ابن ماجہ (۲۸۸۲) ’’الحج‘‘ دارمی (۳/ ۲۸۶) ’’الاستئذان‘‘ بیہقی نے ’’سنن‘‘ (۵/ ۲۵۹) اور ’’الآداب‘‘ (۸۲۰) میں، (