کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 390
کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ارشادات ’’طواف‘‘ کے ضمن میں ذکر کیے جاچکے ہیں جبکہ مدینہ منورہ کامقدس ہدیہ و گراں مایہ تحفہ ’’عجوہ‘‘ نامی کھجور ہے جس کے بارے میں صحیح بخاری ومسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( مَنْ تَصَبَّحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتِ عَجْوَۃٍ لَمْ یَضُرَّہٗ ذٰلِکَ الْیَوْمَ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ )) [1]
’’جس نے صبح کے وقت عجوہ کھجور کے سات دانے کھالیے، اسے اس دن زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔‘‘
اور مسلم شریف میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( اِنَّ فِیْ عَجْوَۃِ الْعَالِیَۃِ شِفَائٌ وَاِنَّھَا تِرْیَاقُ اَوَّلَ الْبُکْرَۃِ )) [2]
’’عوالی مدینہ کی عجوہ کھجور میں شفاء ہے اور اس کا علیٰ الصبح کھانا زہر کا تریاق ہے۔‘‘
جبکہ سنن ترمذی و نسائی و ابن ماجہ اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
[1] یہ حدیث سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اس کو بخاری (۵۴۴۵، ۵۷۶۸، ۵۷۶۹، ۵۷۷۹) ’’الاطعمۃ والطب‘‘ مسلم (۱۴/ ۲) ’’الاشربۃ‘‘ اسی طرح ابو داود (۳۷۷۶) ’’الطب‘‘ ابن ابی شیبہ (۶/ ۳۶، دارالتاج) احمد (۱/ ۱۶۸، ۱۷۷) ابو یعلی (۷۱۷، ۷۸۶، ۷۸۷) حمیدی (۷۰) عبد بن حمید نے ’’المنتخب من المسند‘‘ (۱۴۵) میں، احمد الدورقی نے ’’مسند سعد‘‘ (۲۸، ۳۷) میں اور ابو الشیخ نے ’’طبقات المحدثین‘‘ (۳/ ۱۰۶) میں روایت کیا ہے۔ یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے جیسا کہ اگلی حدیث (۳۸۳) میں آرہا ہے۔
[2] اس کو مسلم (۱۴/ ۳) اسی طرح ابن ابی شیبہ (۵/ ۳۷۔ دارالتاج) اور احمد (۶/ ۱۰۵۔ ۱۵۲) نے بھی روایت کیا ہے۔ بخاری نے ’’التاریخ الکبیر‘‘ (۴/ ۲۸) میں طبرانی نے ’’المعجم الصغیر‘‘ (۱/ ۱۹) میں اور خطیب بغدادی نے ’’الموضح‘‘ (۱/ ۱۱۵) میں اس حدیث کو عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوسری سند سے، حدیثِ سعد سے ملتے جلتے الفاظ سے بھی روایت کیا ہے مگر یہ سند ضعیف ہے۔