کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 380
’’جو شخص گھر سے وضو کرکے آئے اور مسجد قبامیں نماز (دو رکعتیں) ادا کرے اسے ایک عمرے کا ثواب ملتاہے۔‘‘[1] صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( کَانَ النَّبيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَزُوْرُ قُبـَـائَ رَاکِباً وَمَاشِیاً(وزاد في روایۃ:) فَیُصَلِّيْ فِیْہِ رَکْعَتَیْنِ )) [2]
[1] ’’المساجد‘‘ ابن ماجہ (۱۴۱۲) ’’إقامۃ الصلوۃ‘‘ احمد (۳/ ۴۸۷) اور ابو سعید الجندی نے ’’فضائل المدینۃ‘‘ (۵۷) میں روایت کیا ہے مگر مذکورہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں۔ اس حدیث کی سند تو ضعیف ہے مگر یہ اپنے شواہد کی بنا پر صحیح حدیث ہے۔ ان شواہد میں اسید بن حضیر، ابن عمر،سہل بن سعد اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم کی احادیث ہیں: ۱۔ حدیثِ اسید کو ترمذی (۳۲۴) ابن ماجہ (۱۴۱۱) حاکم (۱/ ۴۸۷) بیہقی (۵/ ۲۴۸) ابن ابی شیبہ (۲/ ۳۷۳، ۱۲/ ۱۲۰) ابویعلی (۷۱۷۲) اور بخاری نے ’’التاریخ الکبیر‘‘ (۲/ ۴۷) میں روایت کیاہے۔ ۲۔ حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ابن حبان (۱۰۳۸) اور عقیلی (۱/ ۹۸، ۲۲۰، ۲۲۱) نے روایت کیا ہے اور اس کو ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔ ۳،۴۔ حدیثِ سہل بن سعد اور ابو سعید کو ابن سعد نے ’’الطبقات‘‘ (۱/ ۲۴۴) میں روایت کیا ہے۔ تنبیہ: سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ایک طریق میں چار رکعت پڑھنے کا ذکر ہے اور اس طریق سے اس روایت کو ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید نے ’’المنتخب من المسند‘‘ (۴۶۹) میں اور عقیلی (۴/ ۴۵۰) نے روایت کیا ہے۔ مگر یہ طریق یوسف بن طہمان کی وجہ سے سخت ضعیف ہے جبکہ اسی طریق سے اس حدیث کو بخاری نے بھی ’’التاریخ الکبیر‘‘ (۸/ ۳۷۹) میں روایت کیاہے مگر اس میں چار رَکعت کی صراحت نہیں ہے مگر اس حدیث کے دوسرے طرق اور مذکورہ دیگر احادیث کی طرح مطلق نماز کا ذکر ہے۔ [2] اس حدیث کو مسلم (۹/ ۱۶۹، ۱۷۰) ابو داود (۲۰۴۰) اور بیہقی (۵/ ۲۴۸) نے روایت کیا ہے اور بخاری (۱۱۹۵) نے (( فَیُصَلِّیْ فِیْہِ رَکْعَتَیْنِ )) ان الفاظ کو تعلیقاً روایت کیاہے۔ ان الفاظ کے بغیر یہ حدیث بخاری، اسی طرح نسائی (۲/ ۳۷) وغیرہ میں موصولاً مروی ہے۔