کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 374
سلام اور دُعا وسلام ذکر کیے ہیں وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ۔ وہاں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے جو ثابت ہے وہ صرف یہ ہے: ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ ‘‘ ’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘ ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا بَکْرٍ‘‘ ’’ اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘ ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَتَاہُ‘‘ ’’اے ابا جان! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘ وہ اتنا کہتے اور چل دیتے تھے۔ [1] (بحوالہ التحقیق والایضاح، ص: ۶۲) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس اثر کے پیش نظر اگر کوئی شخص یہ کہہ لے تو مضائقہ نہیں: ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ ‘‘ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلامتی، اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں۔‘‘ ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا بَکْرٍ‘‘ ’’ اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘
[1] عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اس اثر کو مالک (۱/ ۱۶۶) ’’قصر الصلوۃ في السفر‘‘ عبدالرزاق (۶۷۲۴) ابن ابی شیبہ (۳/ ۳۴۱) بیہقی (۵/ ۲۴۵) اور قاضی اسماعیل نے ’’فضل الصلوۃ علی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ (ص: ۹۸، ۹۹، ۱۰۰) میں روایت کیا ہے۔ یہ اثر ابن عمر سے صحیح ثابت ہے۔ تنبیہ: قاضی اسماعیل کی ایک روایت (دیکھیں: ۱۰۱) میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ابن عمر سلام کہنے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ مبارک پر ہاتھ رکھ لیا کرتے تھے مگر یہ اضافہ صحیح نہیں ہے کیونکہ اس روایت کی سند میں دو راوی متکلّم فیہ ہیں۔ نیز دوسرے ثقہ راویوں نے یہ اضافہ ذکر نہیں کیا۔ واضح رہے کہ صحابہ میں سے یہ فعل صرف ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہی تھا؛ ان کے علاوہ کسی اور صحابی سے ایسا کرنا ثابت نہیں ہے۔ ’’مصنف عبدالرزاق‘‘ میں عبیداللہ بن عمر (یہ تابعین کے طبقہ صغریٰ سے ہیں) فرماتے ہیں کہ ہمیں معلوم نہیں کہ ابن عمر کے علاوہ اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کسی نے ایسا کیا ہو۔