کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 37
تنبیہ کے بعد اللہ کی مقرر کی ہوئی حد سے تجاوز کیا اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔ اے ایمان والو! احرام کی حالت میں شکار نہ مارو اور اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر ایسا کر گزرے تو جو جانور اس نے مارا ہو اسی کے ہم پلہ ایک جانور اسے مویشیوں میں سے فدیہ دینا ہوگا جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں گے اوریہ فدیہ کعبہ پہنچایا جائے گا۔ یا پھر اس گناہ کے کفارہ میں مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا یا اس کے بقدر روزے رکھنے ہوں گے تاکہ وہ اپنے کیے کامزہ چکھے۔ پہلے جو کچھ ہوچکا اسے اللہ نے معاف کردیا، لیکن اب اگر کسی نے اس حرکت کا اعادہ کیا تو اللہ اس سے بدلہ لے گا، اللہ سب پر غالب ہے اوربدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے ۔ تمھارے لیے سمندر کاشکار اوراس کا کھانا حلال کردیاگیا ، جہاں تم ٹھہرو وہاں اسے کھاسکتے ہو اورقافلہ وسفر کے لیے زادِ راہ بھی بناسکتے ہو البتہ خشکی کا شکار کرنا جب تک تم احرام میں ہو تم پر حرام کیاگیا ہے پس اللہ کی اس نافرمانی سے بچو جس کی پیشی میں تم سب کو گھیر کر حاضر کیاجائے گا۔ اللہ نے مکانِ محترم، کعبہ کو لوگوں کے لیے (اجتماعی زندگی کے) قیام کا ذریعہ بنایااورماہِ حرام اورقربانی کے جانوروں اور قلادوں کو بھی (اس کام میں معاون بنادیا)تاکہ تمھیں معلوم ہوجائے کہ اللہ آسمانوں اور زمین کے سب حالات سے باخبر ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے۔ خبر دار ہو جاؤ، اللہ سزا دینے میں بھی سخت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بہت درگزر کرنے اور رحم کرنے والا بھی ہے۔ رسول پر تو صرف پیغام پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے، آگے تمھارے کھلے اور چھپے سب حالات کا جاننے والا اللہ ہے۔‘‘ {اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ