کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 366
طوافِ ودَاع
جب ایامِ تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳/ ذوالحج) کی رَمی مکمل ہوجائے تو منیٰ سے مکہ مکرمہ آجائیں۔ اس کے ساتھ ہی تمام مناسکِ حج مکمل ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد مدینہ طیبہ کی طرف روانگی ہوتی ہے لہٰذا جاتے وقت ’’طوافِ وداع‘‘ ضرور کرلیں، کیونکہ یہ بھی واجب ہے۔
طوافِ وداع کا وجوب:
طوافِ وداع کے واجب ہونے کی دلیل صحیح بخاری و مسلم، سنن ابو داود و ابن ماجہ اور مسنداحمد میں مذکور وہ حدیث ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( لَا یَنْفِرَنَّ اَحَدٌ حَتّٰی یَکُوْنَ آخِرُ عَھْدِہٖ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ )) [1]
[1] ان الفاظ سے اس حدیث کو مسلم (۹/ ۷۸، ۷۹) ابو داود (۲۰۰۲) ابن ماجہ (۳۰۷۰) دارمی (۲/ ۷۲) ابن الجارود (۴۹۵) ابن خزیمہ (۳۰۰۰) بیہقی (۵/ ۱۶۱) احمد (۱/ ۱۲۲) اور ابو یعلی(۲۴۰۳) نے سلیمان الاحول کے طریق سے طاؤس کے واسطے سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ بخاری (۳۲۸، ۱۷۵۵، ۱۷۶۰) ’’الحیض‘‘ و ’’الحج‘‘ اسی طرح مسلم، ابن خزیمہ اور بیہقی نے بھی عبداللہ بن طائوس کے طریق سے اور انھوں نے اپنے باپ ’’طائوس‘‘ کے واسطے سے ابن عباس سے ان الفاظ سے روایت کیاہے: ((أَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَّکُوْنَ آخِرُ عَھْدِھِمْ بِالْبَیْتِ )) یعنی ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو طوافِ وداع کرنے کا حکم دیا۔‘‘ اس طریق میں ابن خزیمہ کے علاوہ باقی سب کے یہاں آخر میں یہ اضافہ بھی ہے: (( اِلَّااَنَّہٗ خَفَّفَ عَنِ الْحَائِضِ ))