کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 35
پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہوجانا چاہیے کہ اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔‘‘
4۔ {یٰٓأَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ اُحِلَّتْ لَکُمْ بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ اِلَّا مَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ . یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحِلُّوْا شَعَآئِرَ اللّٰہِ وَ لَا الشَّھْرَ الْحَرَامَ وَ لَا الْھَدْیَ وَ لَا الْقَلَآئِدَ وَ لَآ آٰمِّیْنَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ رِضْوَانًا وَ اِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْام٭ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ} [المائدۃ: ۱، ۲]
’’اے ایمان والو!اللہ کے احکام کو پوراکرو، تمہارے لیے چار پائے جانور حلال ہیں سوائے ان کے جو (آگے )تم کو پڑھ کر سنائے جارہے ہیں۔ مگر جب (حج یا عمرہ کا) احرام باندھے ہو تو شکار کو حلال نہ سمجھنا ۔ بیشک اللہ جو چاہتا ہے وہ حکم دیتا ہے۔ اے ایمان والو! اللہ کی نشانیوں (اور اس کے احکام )کی بے حرمتی مت کرو اورنہ حرمت والے مہینے کی نہ قربانی (ہدی )کے جانور کی نہ ان جانوروں کی جن کے گلے میں قلادے ہوں نہ ان لوگوں کی جو حرمت والے گھر (بیت اللہ) کو جا رہے ہوں، اپنے رب کافضل اوراس کی رضامندی چاہتے ہوں۔ اورجب احرام کھول لو توشکار کرو اورجن لوگوں نے تم کو مسجدِ حرام (سال حدیبیہ) میں آنے سے روکا تھا ان کی دشمنی تم سے زیادتی نہ کرائے اورنیکی وپرہیزگاری کے امور