کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 348
’’حجۃ الوداع کے موقع پر مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرایا گیا حالانکہ میں اس وقت صرف سات سال کا تھا۔‘‘
اسی طرح صحیح بخاری ومسلم میں ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے:
(( بَعَثَنِيْ (اَوْ قَدَّمَنِي) النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم فِي الثّقْلِ مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ )) [1]
’’مجھے مزدلفہ سے رات کے وقت ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سامان وزنانہ (عمر رسیدہ خواتین) کے ساتھ آگے (منیٰ) بھیج دیا تھا۔‘‘
امام شوکانی، علامہ احمد عبدالرحمن البنّا اور علامہ عبیداللہ رحمانی نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما حجۃ الوداع کے موقع پر ابھی نابالغ ہی تھے۔
(نیل الأوطار: ۲/ ۴/ ۲۹۴، الفتح الرباني وشرحہ: ۱۱/ ۳۱، المرعاۃ: ۶/ ۲۰۸)
گویا ان کا یہ حج بچپن میں ہی تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شرفِ ہمرکابی بھی انھیں حاصل تھا۔ جبکہ سنن ترمذی وابن ماجہ، مسنداحمد اور مصنف ابن ابی شیبہ کے حوالے سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت بھی گزری ہے جس کی سند و متن ہر دو پر کلام بھی نقل ہوا ہے؛ اس میں مذکور ہے:
(( حَجَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَمَعَنَا النِّسَآئُ والصِّبْیَانُ، فَلَبَّیْنَا عَنِ الصِّبْیَانِ وَرَمَیْنَا عَنْھُمْ )) [2]
[1] بخاری (۱۸۵۶) مسلم (۹/ ۴۰) اسی طرح اس کو بیہقی (۵/ ۱۵۶) اور طیالسی (۱/ ۲۲۲) نے بھی روایت کیا ہے۔
[2] ملاحظہ ہو: تخریج (۳۵۲)