کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 34
ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی، اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا۔ ایسے لوگ اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ پائیں گے اور اللہ کو حساب چکاتے کچھ دیر نہیں لگتی۔ یہ گنتی کے چند روز ہیں جو تمھیں اللہ کی یاد میں بسرکرنے چاہییں۔ پھر جو کوئی جلدی کرکے دوہی دن میں (منیٰ سے) واپس ہوگیا تو کوئی حرج نہیں، اورجو کچھ دیر زیادہ ٹھہر کر (تیسرے دن) پلٹا تو بھی کوئی حرج نہیں ، بشر طیکہ یہ دن اس نے تقویٰ کے ساتھ گزارے ہوں، اور اللہ کی نافرمانی سے بچو اورخوب جان رکھو کہ ایک روز اس کے حضور تمھاری پیشی ہونے والی ہے۔‘‘
3۔ {اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًاوَّ ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ . فِیْہِ اٰیٰتٌم بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰھِیْمَ وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا وَ مَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ}[آل عمران : ۹۶۔ ۹۷]
’’بیشک سب سے پہلی عبادت گاہ جو انسانوں کے لیے تعمیر ہوئی وہ وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے۔ اس کو خیر وبرکت دی گئی تھی اورتمام جہان والوں کے لیے مرکزِ ہدایت بنایا گیا تھا۔ اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں ابراہیم کا مقامِ عبادت ہے، اور اس کا یہ حال ہے کہ جو اس میں داخل ہوا مامون ہوگیا اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق (فرض )ہے کہ جو اس کے گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں وہ اس کا حج کریں اور جو کوئی اس کی