کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 331
ایّامِ تشریق کی مصروفیات قیامِ منیٰ: طوافِ افاضہ اور صفا ومروہ کے مابین سعی کرکے پھر منیٰ کی طرف ہی لوٹ جائیں اور ایامِ تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳/ ذوالحج) کے شب و روز وہیں رہیں۔ کیونکہ سنن ابو داود، مسنداحمد، صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (( اَفَاضَ رسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنْ آخِرِ یَوْمٍ حِیْنَ صَلَّی الظُّہْرَ، ثُمَّ رَجَعَ اِلـٰی مِنَیٰ، فَمَکَثَ بِھَا لَیَالِيَ اَیَّامِ التّشْرِیْقِ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ ظہر کے بعد طوافِ افاضہ کیا پھر منیٰ کی طرف تشریف لے گئے اور ایامِ تشریق کی راتیں منیٰ میں ہی گزاریں۔‘‘ زیارت وطوافِ کعبہ: ان تین ایام کے دوران یہ جائز ہے کہ ہر روز رات کو مکہ مکرمہ جائے اور (زیارتِ کعبہ کے علاوہ) طواف بھی کرلے، یہ چیز خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عملِ مبارک سے ثابت ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں تعلیقاً اور معجم طبرانی کبیر، سنن بیہقی اور
[1] اس حدیث کو احمد (۶/ ۹۰) ابو داود (۱۹۷۳) ابن خزیمہ (۲۹۵۶، ۲۹۷۱) ابن حبان (۱۰۱۳) ابن الجارود (۴۹۲) دارقطنی (۲/ ۲۷۴) حاکم (۱/ ۴۷۷، ۴۷۸) اور بیہقی (۵/ ۱۴۸) نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند میں محمد بن اسحاق ہیں اور یہ مدلّس ہیں مگر انھوں نے ابن حبان کے ہاں تحدیث کی صراحت کی ہے لہٰذا یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔ امام حاکم نے اس کو مسلم کی شرط پر صحیح کہاہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔