کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 326
’’اور اس قدیم گھر (خانہ کعبہ )کا طواف کرو۔‘‘ اس آیت میںجس طواف کاحکم فرمایا گیا ہے اس سے مراد یہی طواف ہے اور علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کے بقول بلااختلاف یہ طواف فرض ہے۔ (زاد المعاد لابن القیم: ۲/ ۲۷۱، بلوغ الأماني شرح الفتح الرباني: ۱۲/ ۲۰۴) صحیح بخاری ومسلم میں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے واقعۂ حیض کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث سے بھی یہی معلوم ہوتاہے کہ جب تک حاجی اس طواف سے فارغ نہ ہوجائے وہ مکہ مکرمہ سے نہیں نکل سکتا اور اگر کوئی شخص یہ طواف کیے بغیر ہی لوٹ جائے تواس کا حج مکمل نہ ہوگا۔ چنانچہ اس حدیث میں ہے کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوبتایا کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آگیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (( مَا أَرَانِيْ اِلاَّ حَابِسَتُکُمْ )) [1] ’’مجھے لگتا ہے کہ یہ تمھیں روک رکھے گی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انھی الفاظ سے استدلال کیا گیا ہے کہ طوافِ افاضہ کیے بغیر مکہ مکرمہ سے روانگی جائز نہیں۔ اس طواف کامسنون وقت: طوافِ افاضہ کا مسنون وقت تو یوم نحر (۱۰/ ذوالحج) ہی ہے کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( ۔۔۔ وَنَحَرَ ھَدْیَہٗ یَوْمَ النَّحْرِ َوأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ )) [2]
[1] بخاری (۱۵۶۱، ۱۷۵۷، ۱۷۷۱، ۱۷۷۲) مسلم (۸/ ۱۵۳، ۱۵۴، ۹/ ۸۰، ۸۲) اسی طرح اس حدیث کو ابو داود (۲۰۰۳) ترمذی (۹۴۳) دارمی (۲/ ۶۸) ابن ماجہ (۳۰۷۳) اور احمد (۶/ ۸۲، ۸۵، ۸۶، ۹۹، ۱۶۴، ۱۷۵، ۱۷۷، ۱۸۵، ۲۰۲، ۲۰۷، ۲۱۳، ۲۲۴، ۲۵۳، ۲۵۴، ۲۶۶) وغیرہ نے مختلف سندوں سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔ [2] بخاری (۱۶۹۱) مسلم (۸/ ۲۱۰) اور بیہقی (۵/ ۱۷، ۱۴۵)