کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 322
قربانی کے جانور کاگوشت کھانا: اپنی قربانی کے جانور کاگوشت کھانا بھی سنت ہے؛ چاہے تھوڑا سا ہی کیوں نہ کھایا جائے، اور اس میں سے فقیروں اور محتاجوں میں بھی تقسیم کرنا چاہیے کیونکہ سورۂ حج میں ارشادِ ربانی ہے: {فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ} [الحج: ۳۶] ’’پس تم خود (قربانی کا گوشت) کھاؤ اور فقیروں محتاجوں کو بھی کھلاؤ۔‘‘ اور صحیح مسلم، سنن ابو داود اور ابن ماجہ میں مذکور معروف حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں ہے: (( ثُمَّ أَمَرَ مِنْ کُلِّ بَدَنَۃٍ بِبضْعَۃٍ، فَجُعِلَتْ فِيْ قِدْرٍ، فَطُبِخَتْ، فَأَکَلَا مِنْ لَحْمِھَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِھَا )) [1] ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اونٹ میں سے گوشت کا ایک ایک ٹکڑا کٹواکر ہنڈیا میں پکوایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اورحضر ت علی رضی اللہ عنہ نے گوشت کھایا اور شوربا پیا۔‘‘ حلق (پورا سر منڈوانا) یا تقصیر (کچھ بال کٹوانا): قربانی سے فارغ ہوکر اپنے سر کے سارے بال منڈوا لیں یا کچھ بال کٹوالیں؛ دونوں طرح ہی جائز ہے، کیونکہ سورۂ فتح میں دونوں صورتوں کا ذکر یوں آیا ہے: {لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِِنْ شَآئَ اللّٰہُ اٰمِنِیْنَ مُحَلِّقِیْنَ رُؤسَکُمْ وَمُقَصِّرِیْنَ لاَ تَخَافُوْنَ} [الفتح: ۲۷] ’’اِنْ شاء اللہ تم ضرور مسجد حرام میں پورے امن کے ساتھ داخل ہوگے اپنے سر منڈواؤ گے اوربال کٹواؤ گے اور تمھیں کوئی خوف نہیں ہوگا۔‘‘ اس ارشادِ الٰہی کی رُوسے جائز تودونوں صورتیں ہی ہیں لیکن سرمنڈوانا افضل ہے، کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا:
[1] دیکھیں: نمبر (۱۹۳)