کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 306
ضعیفوں کے لیے حکم:
عام حجاج کے لیے یہی مسنون ہے کہ نماز ِفجر مزدلفہ ہی میں پڑھیں۔ البتہ صحیحین وسنن اربعہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہ وابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین اورضعیف لوگ نصف شب کے بعد منیٰ کو روانہ ہو جائیں تو انھیں اجازت ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
(( اَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم لَیْلَۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ فِيْ ضَعْفَۃِ اَھْلِہٖ )) [1]
’’میں انھی لوگوں میں سے ہوں جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہلِ خانہ کے ضعیفوں کے ساتھ مزدلفہ کی رات آگے (منیٰ) بھیجا تھا۔‘‘
ایسے لوگ راتوں رات منیٰ توچلے جائیں مگر رات کے وقت انھیں یہ اجازت نہیں کہ وہ جمرۂ عقبہ پر رمی بھی کرلیں بلکہ وہ بھی رمی طلوعِ آفتاب کے بعد ہی کریں گے، کیونکہ سنن ابو داود، نسائی اور ابن ماجہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم بنی عبدالمطلب کے لڑکوں کو مزدلفہ کی رات گدھوں پر سوار کر کے منیٰ روانہ کردیا اور روانگی کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری رانوں کو پیار سے ٹھونکتے ہوئے فرمایا:
(( أُبَیْنِيَّ! لَاتَرْمُوا الْجَمْرَۃَ حَتَّیٰ تَطْلُعَ الشَّمْسُ )) [2]
’’اے میرے بچو! طلوعِ آفتاب سے پہلے جمرۂ عقبہ پر رمی نہ کرنا۔‘‘
[1] بخاری (۱۶۷۸) مسلم (۹/ ۴۰، ۴۱) وغیرہ
[2] ابو داود (۱۹۴۰) نسائی (۵/ ۲۷۰، ۲۷۱) ابن ماجہ (۳۰۲۵) بیہقی (۵/ ۱۵۶) طیالسی (۱/ ۲۲۳) اور احمد (۱/ ۲۳۴، ۳۱۱، ۳۴۳) اس حدیث کو ابن عباس رضی اللہ عنہا سے بیان کرنے والے الحسن العرفی ہیں، ان کا ابن عباس سے سماع نہیں ہے جیسا کہ امام احمد بن حنبل نے کہا ہے، بلکہ امام ابو حاتم کے کہنے کے مطابق انھوں نے ابن عباس کا زمانہ ہی نہیں پایا ہے۔ مگر اس حدیث کے ابن عباس سے دوسرے طُرق بھی موجود ہیں جن کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے۔