کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 298
دَارِالْمَقَامَۃِ )) [1]
’’اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں، بُرے دن، بُری رات، بُری گھڑی، بُرے ساتھی اور قیام گاہ کے بُرے پڑوسی سے۔‘‘
31۔ (( اَللّٰھُمَّ کَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ )) [2]
’’اے اللہ! جس طرح تونے میری شکل حسین بنائی ہے ایسے ہی میرے اخلاق کو عمدہ و اچھا کردے۔‘‘ (مسند احمد)
32۔ (( اَللّٰھُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ، وَبِکَ اٰمَنْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ، وَاِلَیْکَ أَنَبْتُ، وَبِکَ خَاصَمْتُ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِعِزَّتِکَ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، أَنْ تُضِلَّنِیْ وَأَنْتَ الْحَیُّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ، وَالْجِنُّ وَالْاِنْسُ یَمُوْتُوْنَ )) [3]
’’اے اللہ! میں تیرا تابع فرمان (مسلم) ہوا اورمیں تجھی پرایمان لایا، تجھی پر توکّل وبھروسہ کیا اورتیری طرف ہی رجوع کیا اورتیری ہی پشت پناہی سے میں لڑتا ہوں۔ اے اللہ! میں تیری عزت کی پناہ چاہتا ہوں، تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ اور میں اس سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تومجھے گمراہ کردے، توزندہ و جاوداں ہے جسے موت نہیں جبکہ تمام جنّ وانس توایک نہ ایک دن مرجائیں گے۔‘‘ (مسلم ، احمد )
33۔ (( اَللّٰھُمَّ اِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِيْ وَمِنْ شَرِّ بَصَرِيْ وَمِنْ شَرِّ لِسَانِيْ وَمِنْ شَرِّ قَلْبِيْ وَمِنْ شَرِّ مَنِیِّيْ )) [4]
[1] دیکھیں: صحیح الجامع الصغیر للألباني (۱۳۱۰) و سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ (۱۴۴۳) [مؤلف]
[2] أحمد (۶/ ۶۸، ۱۵۵) بإسناد صحیح۔
[3] مسلم (۱۷/ ۳۹)
[4] ابو داود (۱۵۵۱) ترمذی (۳۴۹۲) نسائی (۸/ ۲۵۹) مستدرک حاکم (۱/ ۵۳۳) اس کو ترمذی نے حسن جبکہ حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔