کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 297
27۔(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیاَ وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ )) [1]
’’اے اللہ! میں عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور نارِ جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور میں موت وحیات کے فتنے اورکانے دجّال کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (بخاری و نسائی )
28۔ (( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عِلْمٍ لَّا یَنْفَعُ، وَعَمَلٍ لَّا یُرْفَعُ، وَدُعَائٍ لَّا یُسْمَعُ )) [2] (احمد، ابن حبان ، حاکم )
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو۔ ایسے عمل سے جو مقبول نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے۔‘‘
29۔ (( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَغَلَبَۃِ الْعَدُوِّ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَائِ )) [3]
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتاہوں قرض اور دشمنوں کے غلبے اور ان کے خوش ہونے کے مواقع سے۔‘‘ (نسائی ، حاکم)
30۔ (( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ یَوْمِ السُّوْئِ، وَمِنْ لَیْلَۃِ السُّوْئِ وَمِنْ سَاعَۃِ السُّوْئِ، وَمِنْ صَاحِبِ السُّوْئِ، وَمِنْ جَارِالسُّوْئِ فِیْ
[1] بخاری (۱۳۷۷) ’’الجنائز‘‘ مسلم (۵/ ۸۷، ۸۸) ’’الصلاۃ‘‘ اور نسائی (۸/ ۲۷۵) ’’الاستعاذۃ‘‘
[2] یہ دعا صحیح ہے۔ یہ متعدد صحابہ سے بعض الفاظ کے تغیر و تبدل اور بعض الفاظ کے اضافے سے مروی ہے۔ دیکھیں: دعا نمبر (۲۸۱)۔
[3] نسائی (۸/ ۲۶۵، ۲۶۸) مستدرک (۱/ ۵۳۱) اس کو امام حاکم نے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔