کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 296
نیچے دب کر، ڈوب کر یاجل کر مروں، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے اُچک لے (مبتلائے فتنہ کر دے۔) اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ تیری راہ میں الٹے پاؤں بھاگنے والے کی موت مروں اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی زہریلے جانور یا کیڑے کے کاٹنے سے مروں۔‘‘
26۔(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَالْھَرَمِ وَالْمَاْثَمِ وَالْمَغْرَمِ، وَمِنْ فِتْنَۃِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَۃِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الْغِنَیٰ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ، اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ عَنِّیْ خَطَایَایَ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِيْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَیْنِيْ وَبَیْنَ خَطَایَايَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ )) [1]
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کاہلی، شدید بڑھاپے، گناہ، قرض، قبر کے فتنے، قبر کے عذاب، آگ کے فتنے اور آگ کے عذاب سے، اور مالداری کے فتنہ اور غربت کے امتحان سے، اور میں تیری پناہ مانگتاہوں، کانے دجال کے فتنے سے۔ اے اللہ! میری خطاؤں کوپانی، برف اور اَولوں کے ساتھ اس طرح دھو دے جس طرح سفید کپڑے سے میل کچیل دھو دی جاتی ہے اور میرے اور گناہوں کے مابین اتنی دوری کردے جتنی کہ مشرق ومغرب کے مابین ہے۔‘‘
[1] بخاری (۶۳۶۸) مسلم (۱۷/ ۲۸، ۲۹) ترمذی (۳۴۹۵) نسائی (۸/ ۲۶۲، ۲۶۳) ابن ماجہ (۳۸۳۸)