کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 295
اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس بھلائی کاجو تیرے کسی بندے اور تیرے کسی نبی نے تجھ سے طلب کی اورمیں تیری پناہ مانگتا ہوں اس برائی سے جس سے تیرے کسی بندے اورتیرے کسی نبی نے پناہ طلب کی۔ اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اورہر اس قول وعمل کی توفیق کا جو مجھے اس کے قریب کرے اورمیں تیری پناہ مانگتا ہوں نارِ جہنم سے اور ہر اس قول وعمل سے جو مجھے ا س کے قریب لے جائے اور میں تجھ سے سوال کرتاہوں کہ تو ہر اس فیصلے کو جو میرے بارے میں کرچکا ہے اسے میرے لیے بھلائی والا بنادے۔‘‘
24۔(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبَرَصِ وَالْجُنُوْنِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَیِّئِ الاَْسْقَامِ )) [1]
’’اے اللہ !میں پناہ مانگتا ہوں برص و جنون ودیوانگی اورکوڑھ کی بیماریوں اوردوسرے لاعلاج امراض سے۔‘‘ (ابو داود، نسائی، احمد )
25۔(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ التَّرَدِّيْ وَالْھَدْمِ وَالْغَرْقِ وَالْحَرْقِ وَأَعُوْذُ بِکَ أَنْ یَّخْبِطَنِيْ الشَّیْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوْذُ بِکَ اَنْ اَمُوْتَ فِيْ سَبِیْلِکَ مُدْبِراً، وَأَعُوْذُ بِکَ أَنْ اَمُوْتَ لَدِیْغاً )) [2] (نسائی ، حاکم)
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی اونچائی سے گر کر، کسی چیز کے
[1] مذکورین کے علاوہ اس کو طیالسی اور ابن عدی وغیرہ نے بھی روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
[2] ابو داود (۱۵۵۲، ۱۵۵۳) نسائی (۸/ ۲۸۲، ۲۸۳) حاکم (۱/ ۵۳۱) اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔