کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 294
فَوْقِيْ وَ اَعُوْذُ بِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِيْ )) [1]
’’اے اللہ! میں اپنے دینی ودنیوی اوراہل ومال کے تمام معاملات میں عفت وعافیت کاطلبگار ہوں۔ اے اللہ! میرے پردے رکھنا اور میری میرے سامنے، پیچھے، دائیں، بائیں اور اوپر سے حفاظت فرمانا اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ کہیں زمین میں نہ دھنسا دیا جاؤں۔‘‘ (بزار)
22۔(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْھُدَیٰ وَالتُّقَیٰ وَالْعَفَافَ وَالْغِنَیٰ )) [2]
’’اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقویٰ، عفت اور دولت مندی وغنا کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ (مسلم ، ترمذی ، ابن ماجہ )
23۔(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہٖ، عَاجِلِہٖ وَآجِلِہٖ ، مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ اَعْلَمْ، وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہٖ عَاجِلِہٖ وَآجِلِہٖ، مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ اَعْلَمْ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْئَلُکَ مِنَ خَیْرِ مَاسَئَلَکَ بِہٖ عَبْدُکَ وَنَبِیُّکَ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِہٖ عَبْدُکَ وَنَبِیُّکَ، اَللّٰھُمَّ أَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ، وَمَا قَرَّبَ اِلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ أَوْعَمَلٍ، وَأَسْئَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ کُلَّ قَضَائٍ قَضَیْتَہٗ لِیْ خَیْراً )) [3]
’’اے اللہ! میںتجھ سے ہر بھلائی کا سوال کرتاہوں وہ جلد ہو یا بدیر اور اسے میں جانتا ہوں یا نہیں جانتا ہوں۔ میں تیری پناہ مانگتا ہوں ہر برائی سے جوجلد ہو یا دیر میں اورمیں اسے جانتا ہوں یا نہیں بھی جانتا۔ اے
[1] ابو داود (۵۰۷۴) باسناد صحیح عن ابن عمر، و البزار (۳۱۹۶) عن ابن عباس۔
[2] مسلم (۱۷/ ۴۰، ۴۱) ترمذی (۳۴۸۹) ابن ماجہ (۳۸۳۲)
[3] ابن ماجہ (۳۸۴۶) بإسناد صحیح و صححہ ابن حبان (۲۴۱۳) وکذا الحاکم (۱/ ۵۲۲) وافقہ الذہبي۔ (احمد ایضاً، مؤلف)