کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 291
فضل وکرم کے ساتھ مجھے تو اپنی ذات کے سوا ہر کسی سے غنی کردے۔‘‘ 14۔(( اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِيْ قَلْبِيْ نُوْراً وَّفِيْ لِسَانِيْ نُوْراً وَّفِيْ بَصَرِيْ نُوْراً وَّفِيْ سَمْعِيْ نُوْراً وَّعَنْ یَّمِیْنِيْ نُوْراً وَّعَنْ یَّسَارِيْ نُوْراً وَّمِنْ اَمَامِيْ نُوْراً وَّمِنْ خَلْفِيْ نُوْراً وَّاجْعَلْ لِّيْ فِيْ نَفْسِيْ نُوْراً وَّاَعْظِمْ لِيْ نُوْراً )) [1] (بخاری، مسلم، نسائی، احمد) ’’اے اللہ! میرے دل میں، میر ی زبان میں، میری آنکھوں کی بصارت میں اورمیرے کانوں کی سماعت وشنوائی میں نور بھردے، میرے دائیں، بائیں، اوپر، نیچے اور آگے پیچھے نور بکھیر دے۔ میرے لیے میرے نفس میں نور پیدا فرما دے اور میرے لیے نور کاحظِّ وافر مقدّر فرما دے۔‘‘ 15۔(( اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِيْ بِالْإِسْلَامِ قَائِماً، وَاحْفَظْنِيْ بِالْإِسْلَامِ قَاعِداً، وَاحْفَظْنِيْ بِالْإِسْلامِ رَاقِداً، وَلَا تُشْمِتْ بِيْ عَدُوّاً وَّلَا حَاسِداً، اَللّٰھُمَّ اِنِّيْ اَسْئَلُکَ مِنْ کُلِّ خَیْرٍ خَزَآئِنُہٗ بِیَدِکَ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ کُلِّ شَرٍّ خَزَآئِنُہٗ بِیَدِکَ )) [2] (حاکم) ’’اے اللہ! مجھے کھڑے، بیٹھے، سوئے ہر حالت میں اسلام پر قائم رکھتے ہوئے میری حفاظت فرما۔ دشمنوں اور حسد کرنے والوں کومجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے ہر بھلائی کا طلبگار ہوں کہ جس کے خزانے تیرے ہاتھ میں ہیں اورمیںہر برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں
[1] بخاری (۶۳۱۶) ’’الدعوات‘‘ مسلم (۶/ ۴۵، ۴۹، ۵۱) ’’صلاۃ المسافرین‘‘ ابو داود (۱۳۵۳)اورنسائی (۲؍۲۱۸)وغیرہ۔ ملاحظہ ہو: ’’تخریج صلوۃ الرسول‘‘ (نمبر: ۶۹۳) [2] مستدرک حاکم (۱؍۵۲۵)