کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 286
بڑھاپے سے۔ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں: عذابِ قبر سے۔ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں: موت وحیات کے فتنے سے۔‘‘ (بخاری و مسلم )
3۔(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْقَسْوَۃِ وَالْغَفْلَۃِ وَالْعِیْلَۃِ وَالذِّلَّۃِ وَالْمَسْکَنَۃِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْکُفْرِ وَالْفُسُوْقِ وَالشِّقَاقِ والسُّمْعَۃِ وَالرِّیَآئِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الصُّمِّ وَالْبُکْمِ وَالْجُنُوْنِ وَالْجُذَامِ وَسَيِّئِ الاَْسْقَامِ وَضَلْعِ الدَّیْنِ )) [1]
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں: سنگ دلی، غفلت، فقروفاقہ اور ذلت و مسکنت سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں: فسق وفجور، نافرمانی اور نمود و نمائش سے۔ اور میں پناہ مانگتا ہوں: بہرہ، گونگا، دیوانہ اور کوڑھی ہونے سے اور تمام بُری و لاعلاج بیماریوں سے اور قرض کے بوجھ سے۔‘‘ (ابن حبان و حاکم )
4۔(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ وَتَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ وَفُجَائَ ۃِ نِقْمَتِکَ وَجَمِیْعِ سَخَطِکَ )) [2] (مسلم و ابو داود)
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں: زوالِ نعمت سے، تیری عافیت کے منہ موڑ جانے سے، تیرے ناگہانی عذاب اور تیرے غضب وغصے سے۔‘‘
5۔(( اَللّٰھُمَّ اَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِی الْاُمُوْرِ کُلِّھَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْیِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْآخِرَۃِ )) [3] (احمد و حاکم)
[1] اس کو ابن حبان نے صحیح کہا ہے حاکم نے اس کو بخاری ومسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔
[2] مسلم (۱۷/ ۵۴) ’’الرقاق‘‘ ابو داود (۱۵۴۵) ’’الصلاۃ، باب الاستعاذۃ۔
[3] اس کو احمد اور حاکم کے علاوہ عبداللہ بن احمد نے ’’زوائد المسند‘‘ میں اور ابن حبان وغیرہ نے روایت کیا ہے۔ اس کی مفصل تخریج ہم نے حضرت العلام مولانا عطاء اللہ صاحب حنیف رحمہ اللہ کے معروف رسالہ ’’پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری دعائیں‘‘ کی تخریج میں کی ہے۔ ملاحظہ ہو: نمبر (۱۴۱) یہ تقریباً حسن درجہ کی حدیث ہے۔ حافظ ابن حبان نے اس کو صحیح کہا ہے ۔