کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 272
یومِ عرفہ کی فضیلت اور دعائیں یو مِ عرفہ کی بڑی فضیلت ہے۔ اس ایک دن کے روزے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے دوسالوں کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے جیسا کہ مندرجہ بالا ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مذکور ہے۔ اس کے علاوہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَا مِنْ یَوْمٍ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ یُّعْتِقَ اللّٰہُ فِیْہِ عَبْداً مِن النَّارِ مِنْ یَوْمِ عَرَفَۃَ، وَاِنَّہٗ لَیَدْنُوْ، ثُمَّ یُبَاھِيْ بِھِمُ الْمَلَآئِکِۃَ فَیَقُوْلُ: مَا اَرَادَ ھٰؤُلٓائِ؟ )) [1] ’’کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالیٰ یومِ عرفہ سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے رہائی دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے قریب ہو جاتا ہے اور پھر فخر کے طورپر فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ ان لوگوں کو (میری رحمت ومغفرت کے سوا) کیا چاہیے؟‘‘ شرح السنہ امام بغوی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِذَا کَانَ یَوْمُ عَرَفَۃَ ، فَإِنَّ اللّٰہَ یَنْزِلُ اِلَـٰی السَّمَآئِ الدُّنْیَا فیُبَاھِيْ بِھِمُ الْمَلَائِٓکَۃَ، فَیَقُوْلُ: اُنْظُرُوْا اِلَيْ عِبَادِيْ، أَتَوْنِيْ شُعْثاً غُبْراً ضَاجِّیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ، أُشْھِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْ غَفَرْتُ لَھُمْ )) [2]
[1] مسلم (۹/ ۱۱۷) نسائی (۵/ ۲۵۱، ۲۵۲) ابن ماجہ (۳۰۱۴) ابن خزیمۃ (۲۸۲۷) اور حاکم (۱/ ۴۶۴) [2] شرح السنہ (۱۹۳۱)، اس کو ابو یعلی (۲۰۹۰) ابن خزیمہ (۲۸۴۰) ابن حبان (۱۰۰۶)بزار (۱۱۲۸) اور لالکائی نے بھی ’’شرح أصول أھل السنۃ‘‘ (۷۵۱) میں مختلف طرق سے ابو البزار کے واسطے سے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور یہ صحیح حدیث ہے۔ ابن حبان نے بھی اس کو صحیح کہا ہے، نیز اس کی تائید میں ابن عمر رضی اللہ عنہما اور انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیثیں بھی ہیں: ۱۔ حدیثِ ابن عمر کو طبرانی (۱۲/ ۴۲۵، ۲۴۶) اور بزار (۱۰۸۲) نے روایت کیا ہے۔ البانی نے اسے حسن کہا ہے: ملاحظہ ہو: ’’صحیح الجامع‘‘ (۱۳۷۳) ۲۔ حدیثِ انس رضی اللہ عنہ کو ازرقی (۲/ ۵، ۶) بزار (۱۰۸۳) اور سہمی نے ’’تاریخ جرجان‘‘ (۴۸۴) میں روایت کیاہے اور یہ اسناداً ضعیف ہے۔