کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 269
مذکورہ بالا کیفیت سے کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں کو سینے تک اٹھائے دعا وذکرِ الٰہی میںمشغول رہے۔ چنانچہ نسائی شریف میںحضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( کُنْتُ رَدِیْفَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِعَرَفَاتٍ فَرَفَعَ یَدَیْہِ یَدْعُوْ )) [1] ’’میں میدانِ عرفات میں وقوف کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اونٹنی پر سوار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ اٹھائے دعا ئیں مانگتے رہے۔‘‘ جبکہ سنن بیہقی میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَدْعُوْ بِعَرَفَۃَ، یَدَاہُ اِلـٰی صَدْرِہٖ کَاسْتِطْعَامِ الْمِسْکِیْنِ )) [2] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں سینے تک اس طرح ہاتھ اٹھائے دعا کررہے تھے جیسے کوئی مسکین کھانا مانگ رہا ہو۔‘‘
[1] اسے نسائی (۵/ ۲۵۴) اسی طرح احمد (۱/ ۲۱۲) ابو یعلی (۶۷۳۲) ابن خزیمہ (۲۸۲۴، ۲۸۲۵) اور طبرانی نے بھی ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۱/ ۱۴۰، ۱۸/ ۲۷۶) میں روایت کیا ہے۔ اس کی سند عبدالملک بن ابی سلیمان کی وجہ سے حسن درجہ کی ہے۔ ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے اور یہ اپنے شواہد کی بنا پر صحیح ہی ہے۔ ان شواہد کی تفصیل نمبر (۲۴۰) میں آرہی ہے۔ [2] بیہقی (۵/ ۱۱۷) اسی طرح اسے فاکہی نے بھی ’’اخبارِ مکۃ‘‘ (۵/ ۲۳، ۲۴) میں روایت کیا ہے۔ اس کی سند حسین بن عبداللہ الہاشمی کی وجہ سے ضعیف ہے مگر یہ اپنے شواہد کی بنا پر صحیح حدیث ہے۔ ان شواہد میں نمبر (۲۳۹) میں مذکور حدیث کے علاوہ درج ذیل احادیث بھی ہیں: ۱۔ حدیثِ انس: اس کو فاکہی نے ’’اخبارِ مکۃ‘‘ (۵/ ۲۴) میں روایت کیا ہے لیکن اس کی سند میں انقطاع ہے، کیونکہ اسے انس سے روایت کرنے والے اعمش ہیں اور ان کا انس رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے جیساکہ حافظ ابن حجر نے ’’تہذیب التہذیب‘‘ (۴/ ۱۹۵) میں کہا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ’’اخبار مکۃ‘‘ کے محقق کا اس کی سند کو حسن کہنا درست نہیں ہے۔ ۲۔ حدیثِ ابو سعید الخدری: اسے احمد (۳/ ۱۳، ۱۴، ۸۵/ ۹۶) نے روایت کیا ہے اور اس کی سند شواہد میں حسن درجہ کی ہے۔ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلیاں زمین کی طرف کی ہوئی تھیں مگر اس میں یہ اضافہ محل نظر ہے۔