کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 246
أَنْجَزَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَعَبْدَہٗ ، وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ )) [1]
’’اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہی اورہر قسم کی تعریف اسی کے لیے ہے، وہی زندہ کرتا اورمارتا ہے اور وہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اکیلے اس نے تمام سرکش جماعتوں کوشکست دی۔‘‘
یہ ذکر و دعا تین مرتبہ کرنے کے بعد اپنے لیے اور اپنے عزیز واقارب کے لیے دین ودنیا کی بھلائیوں کی دعائیں کریں۔ اس کے بعد صفا سے نیچے کی طرف اترتے جائیں اورمروہ کی طرف چلنے لگیں اورسعی شروع کردیں جس کے بارے میں مسند احمد، مستدرک حاکم، سنن دارقطنی اور بیہقی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( اِسْعَوْا، اِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلَیْکُمُ السَّعْيَ )) [2]
’’سعی کرو کیونکہ اللہ نے تم پر یہ سعی فرض کی ہے۔‘‘
[1] دیکھیں: نمبر (۱۹۳)
[2] یہ حدیث حبیبہ بنت ابی تجراۃ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اور اسے ابن خزیمہ، مزی، ابن عبد الہادی، ابن حجر اور البانی نے صحیح کہا ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’ارواء الغلیل‘‘ (۱۰۷۲)
۱۔ حدیثِ حبیبہ کو (بعض طرق میں ان کا نام ’’برۃ‘‘ ہے اور بعض میں نام ذکر ہی نہیں ہوا) ابن سعد (۸/ ۲۴۷) احمد (۶/ ۴۲۱، ۴۲۲، ۴۳۷) بحشل الواسطی نے ’’تاریخ واسط‘‘ (۱۵۷) میں، ابن خزیمۃ (۲۷۶۴) طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۲۴/ ۲۰۷، ۲۲۵، ۲۲۷، ۳۲۳) میں، ابن عدی (۴/ ۱۴۵۶) دارقطنی (۲/ ۲۵۵۔ ۲۵۶) بیہقی (۵/ ۹۷، ۹۸) بغوی (۱۹۲۱) ابو نعیم نے ’’حلیۃ الأولیاء‘‘ (۹/ ۱۵۹) میں اور خطیب بغدادی نے ’’الموضح‘‘ (۲/ ۴۰۶) میں روایت کیا ہے۔
۲۔ حدیثِ ابن عباس کو طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۱/ ۱۸۴) میں روایت کیا ہے۔