کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 24
نمایاں افراد ہیں۔ اس لیے ہمیں اس کتاب کے ورق ورق پر تصنیف وتخریج کاجدید محققانہ احساس رواں دواں نظرآتاہے ۔ دراصل تصنیف کے لیے موضوع کا انتخاب اور رنگین بیانی نہیں بلکہ جذبے کی صداقت، احساس کی گرمی، موضوع کے مالہٗ وماعلیہ پر بحث اورآثار وروایات پرعالمانہ ومحققانہ نظر بنیادی ضرورتیں ہیں، اور زیرِتبصرہ کتاب ان خصوصیات کی حامل ایک نمائندہ کتاب ہے۔ سوئے حرم کسی انوکھے والبیلے موضوع پر نہیں بلکہ حج وعمرہ جیسے فرسودہ وپامال موضوع پر ہے۔ اسلوبِ نگارش بھی عام انداز کابالکل سیدھا سادہ ہے مگر چونکہ کتاب ایک خاص رنگِ تحقیق لیے ہوئے ہے، جو قاری کو سوچنے اورغورکرنے پراکساتی اور ذہن کے بند دروازوں کو وا کرتی ہے ۔ اس لیے بلاشبہ یہ کتاب خوب سے خوب تر کی طرف گامزن ہونے کی ایک عمدہ مثال اورایک انتباہ ہے مکھی پر مکھی مارنے والے مصنفین اور بے سروپا روایات نقل کرنے والے اہلِ قلم کے لیے!! سوئے حرم مع اپنی تعلیقات کے جدید طرزِ تصنیف کی نمائندہ ایک خوبصورت اورمعنیٰ آفریں کتاب ہے۔ اس کے مندرجات اورتعلیقات ہر دو سے لکھنے والوں کے خونِ جگر کی سرخی صاف جھلکتی نظر آتی ہے۔ چنانچہ اس کتاب میں آپ کوجہاں مسائلِ حیات پر عالمانہ ومحققانہ بحثیں ملیں گی۔ انھیں کے پہلو بہ پہلو متعدد مواقع پرآپ کویہ بھی نظر آئے گا کہ محدّثِ عصر علامہ البانی رحمہ اللہ اور دیگر کئی علمائے محققین کو آڑے ہاتھوں لیا گیا ہے اور ان کی آراء کو تحقیق کی میزان میں تو لاگیا اور ان کا کھرا کھوٹا ہونا بدلائل واضح کیاگیاہے۔ اور اس کتاب کا یہی وہ خاص امتیاز ہے جس نے اس کے اردگرد ایک دلچسپ انفرادیت کا بہترین ہالہ بنا دیا ہے۔ میں صمیم قلب کے ساتھ مؤلف ومخرج کو اس کتاب کی تالیف وتخریج پرہدیۂ مبارک