کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 236
………………………………………[1]
[1] ۱۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ کی حدیث کی تخریج طیالسی (۱/ ۲۰۳) فاکہی (۲/ ۲۹، ۳۰) بزار (۱۱۷۱، ۱۱۷۲) اور طبرانی نے ’’المعجم الصغیر‘‘ (۱/ ۱۰۶) میں اور بیہقی (۵/ ۱۴۷) نے کی ہے۔ یہ صحیح حدیث ہے۔ منذری نے ’’الترغیب والترھیب‘‘ (۲/ ۲۰۹) میں اس کو بزار کی طرف منسوب کیا ہے اور اس کی سند کو صحیح کہا ہے، اسی طرح بیہقی نے بھی اس کو ’’شعب الإیمان‘‘ (۸/ ۷۰) میں صحیح کہا ہے۔ یہ حدیث ’’صحیح مسلم‘‘ (۱۶/ ۳۰) ’’الفضائل، باب فضائل أبي ذر‘‘، مسند احمد (۵/ ۱۷۵) اور ’’دلائل النبوۃ‘‘ لأبي نعیم (۲۰۹) میں بھی مروی ہے مگر ان میں (( وَشِفَائُ سُقْمٍ )) کے الفاظ نہیں ہیں۔ طبرانی نے ’’الاوسط‘‘ (۶۰) میں اس کو ابو ذر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند سے بھی روایت کیا ہے۔ اس طریق میں (( اِنَّہَا مُبَارَکَۃٌ )) کے الفاظ بھی نہیں ہیں اور یہ طریق ضعیف بھی ہے۔ ۲۔ حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو فاکہی (۲/ ۴۱) اور طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۱/ ۹۸) میں روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ اسی طرح فاکہی (۲/ ۴۵ ) نے اس حدیث کو سعید بن ابی ہلال سے بھی روایت کیا ہے مگر اس کی سند معضل ہے کیونکہ سعید بن ابی ہلال اتباع التابعین میں سے ہیں۔ دوسری حدیث (( خَیْرُ مَائٍ عَلَٰی وَجْہِ الْاَرْضِ مَائُ زَمْزَمَ )) کو ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابو الطفیل رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے: ۱۔ حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو فاکہی نے ’’اخبارمکہ‘‘ (۲/ ۴۱) میں اور طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۱/ ۹۸) میں روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ ہیثمی نے ’’مجمع الزوائد‘‘ (۳/ ۲۸۹) میں اس کو طبرانی کی طرف منسوب کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس کے راوی ثقہ ہیں اورابن حبان نے اس کو صحیح کہا ہے۔ ہیثمی کے اس کلام سے پتہ چلتا ہے کہ اس کو ابن حبان نے بھی روایت کیاہے۔ بعد میں میں نے ’’ترغیب وترھیب‘‘ دیکھی اس میں منذری نے صراحت کی ہے کہ اس کو ابن حبان نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں روایت کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ۲/ ۲۰۹) میں نے ’’موارد الظمان‘‘ میں، اسی طرح صحیح ابن حبان (الإحسان، تحقیق کمال یوسف) میں بھی اس کو اس کے مظان میں تلاش کیا مگر مجھے نہیں ملی۔ واللّٰه أعلم ۲۔ حدیث ابو الطفیل کو فاکہی (۲/ ۴۰) اور ابن عدی (۱/ ۲۳۰) نے روایت کیا ہے مگر اس کی سند ابراہیم بن یزید مکی کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔