کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 225
صفا و مروہ پر سعی کے وقت شک واقع ہوجانے پر بھی یہی طریقہ ہے۔ اس کی مزید تفصیل آگے آرہی ہے ۔ پیدل وسوار طواف: حجۃ الوادع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اونٹنی پر سوار ہوکر طواف کیا تھا جیساکہ احادیث گزری ہیں۔ صحیح مسلم میں مذکور حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں سوار ہوکر طواف کرنے کی وجہ یوں مذکور ہے: (( أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم طَافَ رَاکِباً لِیَرَاہُ النَّاسُ وَلِیَسْأَلُوْہُ )) [1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہوکر طواف اس لیے کیاتاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ سکیں اور (مناسک حج کے بارے میں)پوچھ سکیں۔‘‘ لوگوں کی کثرت میں اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیدل ہی طواف کرتے تو ظاہر ہے کہ بہت سے مسائل کثیر صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوشیدہ رہ جاتے اورپھر جو لوگ مناسکِ حج میں سے کوئی مسئلہ پوچھنا چاہتے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سامنے نہ پاکر پوچھ نہ پاتے۔ لہٰذا
[1] مسلم (۹/ ۱۸، ۱۹) اسی طرح ابو داود (۱۸۸۰) اور بیہقی (۵/ ۱۰۰) نے بھی اس کو روایت کیا ہے۔ اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سواری پر طواف کرنے کی وجہ یہ تھی تاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل دریافت کر سکیں، جبکہ ابو داود (۱۸۸۱) اور بیہقی (۵/ ۹۹، ۱۰۰) میںمروی حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ تکلیف تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر طواف کیا مگر یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس کی سند میں یزید بن ابی زیاد ہے اور یہ ’’سي ء الحفظ‘‘ ہے۔ منذری نے ’’مختصر السنن‘‘ (۲/ ۳۷۷) میں اسی یزید کی وجہ سے اس حدیث پر کلام کیا ہے اور بیہقی نے کہا ہے کہ تکلیف کے ذکر کرنے میں یزید منفرد ہے۔ جابر و ابن عباس نے دوسری روایت میں اور عائشہ بنت صدیق رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سواری پر طواف کرنے کی علت بیان کی ہے۔ اس کے بعد انھوں نے ان احادیث کا ذکر کیا ہے۔