کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 221
(( سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ مَا بَیْنَ الرُّکْنَیْنِ: رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الآْخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ )) [1] (البقرۃ:۲۰۲)
[1] یہ صحیح حدیث ہے۔ اس کو احمد (۳/ ۴۱۱) ابو داود (۱۸۹۲) عبدالرزاق (۸۹۶۳) ابن ابی شیبہ (۴/ ۱۰۸، و ۱۰/ ۹۶۸۱) ازرقی (۱/ ۳۴۰) فاکہی (۱/ ۴۵ا) ابن الجارود (۴۵۶) ابن خزیمہ (۲۷۲۱) ابن حبان (۱۰۰۱) طبرانی نے ’’کتاب الدعا‘‘ (۸۵۹) میں، حاکم (۱/ ۴۵۵، ۲/ ۲۷۷) بیہقی نے ’’سنن‘‘ (۵/ ۸۴) اور ’’شعب الایمان‘‘ (۷/ ۵۹۴) میں عبداللہ بن السائب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اسے ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے صحیح کہا ہے اور ذہبی نے حاکم کی موافقت کی ہے مگر یہ اپنے شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔ ان شواہد میں ایک نامعلوم صحابی، ابوہریرہ، علی، ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم کی حدیثیں ہیں:
۱۔ نامعلوم صحابی کی روایت کو فاکہی نے ’’اخبارِ مکہ‘‘ (۱/ ۱۴۵) میں روایت کیا ہے۔ اس میں اگر ابن جریج کا اس روایت کو لفظ ’’عن‘‘ سے بیان کرنا نہ ہو تو اس کی سند صحیح ہے۔
۲۔ حدیثِ ابو ہریرہ کو ابن ماجہ (۲۹۵۶) باب ’’فضل الطواف‘‘ فاکہی (۱/ ۱۳۸) اور ابن عدی (۲/ ۶۹۰) نے روایت کیا ہے۔ اس میں ہے کہ رکنِ یمانی پر ستر فرشتے متعین ہیں جو شخص یہ دعا: (( اَللّٰھُمَّ اِنِّيْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا۔۔۔ )) پڑھتا ہے تو وہ آمین کہتے ہیں مگر اس کی سند ضعیف ہے۔
۳۔ حدیثِ علی رضی اللہ عنہ : اس کو فاکہی (۱/ ۱۳۷) نے روایت کیاہے۔ اس میں ستر فرشتوں کی بجائے ایک فرشتے کا ذکر ہے۔ مگر اس کی بھی سند ضعیف ہے۔ فاکہی نے اس کو ایک دوسری سند سے بھی روایت کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ۱/ ۱۴۶) اس طریق میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا {رَبَّنَا اٰتِنَا۔۔۔} پڑھا کرتے تھے اور اس کے شروع میں ایک اور دعا کا بھی اضافہ ہے مگر اس کی سند یاسین بن معاذ کی وجہ سے سخت ضعیف ہے، نیز اسی طریق سے اس کو ازرقی (۱/ ۳۴۰) نے علی رضی اللہ عنہ پر موقوفاً روایت کیا ہے۔
۴۔ حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما ۔ اس میں بھی حدیثِ علی رضی اللہ عنہ کی طرح ہے کہ رکنِ یمانی پر ایک فرشتہ متعین ہے جو آمین کہتا ہے لہٰذا اس سے گزرتے وقت یہ دعا {رَبَّنَا اٰتِنَا۔۔۔} پڑھو۔ اس کو ابن ابی شیبہ (۶/ ۸۲۔ دارالتاج) ازرقی (۱/ ۳۴۱) فاکہی (۱/ ۱۱۰- ۱۳۹)