کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 216
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
(( مَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ فَلْیَطُفْ مِنْ وَرَآئِ الْحِجْرِ )) [1]
’’جو شخص طواف کرے، اسے حطیم کے باہر سے کرنا چاہیے۔‘‘
اس پر قرآنِ کریم کی ایک آیت سے بھی استدلال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ} [الحج: ۲۹]
’’اورچاہیے کہ اس قدیم گھر (بیت اللہ شریف )کا طواف کریں۔‘‘
اورظاہر ہے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے طواف کا حکم فرمایا ہے اوروہ تبھی پورا ہوتاہے جب سارے بیت اللہ کاطواف ہو، اگر حطیم کوچھوڑدیا جائے توپھر پورے گھر کا نہیں بلکہ ا س کے کچھ حصے کا (ناقص) طواف ہوتا ہے۔
رکنِ یمانی کو چُھونا:
طواف کے ساتوں چکروں میں سے ہرچکر میں رکنِ یمانی کو ہاتھ سے چُھونا بھی سنت وثواب ہے جیساکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے :
(( مَا تَرَکْنَا اِسْتِلَامَ ھَذَیْنِ الرُّکْنَیْنِ: اَلْیَمَانِيِّ وَالْحَجَرِ فِيْ شِدَّۃٍ وَلَارَخَآئٍ مُنْذُ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَسْتَلِمُھَا )) [2]
[1] بخاری (۳۸۴۸) ’’مناقب الأنصار، باب القسامۃ في الجاھلیۃ‘‘ اسی طرح اس کو بیہقی نے بھی روایت کیا ہے۔ الأم (۲/ ۱۷۶) مسند شافعی (۱۲۹، ۱۳۰) مصنف عبدالرزاق (۹۱۴۹) صحیح ابن خزیمۃ (۴۰، ۲۷) مستدرک حاکم (۱/ ۴۶۰) اور بیہقی (۵/ ۹۰) میں انھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری سند سے مروی ہے کہ ’’حطیم‘‘ بیت اللہ کاجزو ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باہر سے طواف کیا تھا اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَلْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ} اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ ابن خزیمۃ اورحاکم نے اس کو صحیح کہا ہے۔
[2] اس کو بخاری (۱۶۰۶) ’’باب الرمل في الحج والعمرۃ‘‘ مسلم (۹/ ۱۵) نسائی (۵/ ۲۳۲، ۲۳۳) اور بیہقی (۵/ ۷۶) نے نافع کے طریق سے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔