کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 210
اس پہلے طواف کے پہلے تین چکر وں میں صرف مردوں کے لیے رمل چال اوربقیہ چاروں چکروں میں عام چال سے چلنا مسنون ہے۔ عورتیںرمل سے مستثنیٰ ہیں اور اسی طرح ان پر اضطباع بھی نہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر تمام ائمہ وفقہاء کااتفاق نقل کیا ہے۔ (بحوالہ الفتح الرباني: ۱۲/ ۲۳) رمل چال، کندھوں کو ہلاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدموں سے آہستہ آہستہ دوڑنے کو کہا جاتا ہے۔ یہ چال اس پہلے طواف کے بعد دوسرے تیسرے کسی طواف میںمشروع نہیں۔ چنانچہ صحیح بخاری ومسلم، سنن ابی داود و نسائی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی احادیث پہلے طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل پر شاہد ہیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے : (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِذَا طَافَ فِيْ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ أَوَّلَ مَا یَقْدَمُ سَعٰـی ثَلَاثَۃَ أَطْوَافٍ وَمَشٰـی أَرْبَعَۃً، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ، ثُمَّ یَطُوْفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج وعمرہ کے لیے آنے پر سب سے پہلے جو طواف کرتے اس میں تین چکر دوڑ کر (رمل سے)اورچار چکر عام چال چل کر پورے کرتے ۔پھر (مقامِ ابراہیم علیہ السلام پر) دو رکعتیں ادا فرماتے اور پھر صفا و مروہ کے مابین سعی کرتے۔‘‘ صحیح مسلم میں ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے : (( رَمَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنَ الْحَجَرِ اِلَی الْحَجَرِ ثَلَاثاً وَّمشٰی أَرْبَعاً )) [2]
[1] اس کو بخاری (۱۶۱۶، ۱۶۱۷) مسلم (۹/ ۷، ۸) ابو داود (۱۸۹۳) نسائی (۵/ ۲۲۹، ۲۳۰) دارمی (۲/ ۴۲) ابن ماجہ (۲۹۵۰) بیہقی (۵/ ۵۳) اور احمد (۲/ ۳۰، ۹۸، ۹۹) نے روایت کیا ہے۔ [2] مسلم (۹/ ۹) اسی طرح ابو داود (۱۸۹۱) دارمی (۲/ ۴۳)اور بیہقی (۵/ ۸۳) نے روایت کیا ہے۔