کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 202
’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن حجرِ اسود کو اٹھائے گا، اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے یہ دیکھے گا اور اس کی زبان ہوگی جس سے یہ بولے گا اور ہر اس آدمی کے لیے گواہی دے گا جس نے ایمان کے ساتھ حصولِ ثواب کے لیے اسے چُھوا (یا بوسہ دیا) ہوگا۔‘‘
ایسے ہی سنن ترمذی، صحیح ابن خزیمۃ، مستدرک حاکم اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( مَسْحُ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ وَالرُّکْنِ الْیَمَانِیِّ یَحُطَّانِ الْخَطَایَا حَطًّا )) [1]
[1] یان کی ہیں اور ذہبی نے ’’میزان‘‘ (۱/ ۴۴۱) میں اس کو مجہول کہا ہے۔
حافظ ہیثمی نے ’’مجمع الزوائد‘‘ (۳/ ۲۴۵) میں کہا ہے کہ اس کو طبرانی نے ’’کبیر‘‘ میں بکر بن محمد القرشی عن الحارث بن غسان کے طریق سے روایت کیا ہے اور ان دونوں کو میں نہیں جانتا۔
قلت: بکر بن محمد القرشی (یہ بکر بن مضر کے نام سے مشہور ہیں) ثقہ ہیں۔ ان کا ترجمہ ’’الجرح والتعدیل‘‘ (۲/ ۳۹۲، ۳۹۳) اور تہذیب وغیرہ میں موجود ہے اور حارث بن غسان کو عقیلی اور ذہبی نے ذکر کیا ہے جیساکہ ابھی گزرا ہے۔
اس حدیث کو ترمذی (۹۵۹) نسائی (۵/ ۲۲۱) ابن خزیمۃ (۲۷۲۹، ۲۷۳۰، ۲۷۵۳) طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۱۲/ ۳۹۰، ۳۹۲) میں۔ حاکم (۱/ ۸۴۹) بیہقی نے ’’سنن‘‘ (۵/ ۱۱۰) اور ’’شعب الایمان‘‘ (۷/ ۵۹۱) میں، عبدالرزاق (۸۸۷۷) طیالسی (۱/ ۲۱۵) احمد (۲/ ۳، ۱۱، ۸۹، ۹۵) ابو یعلی (۵۶۸۷، ۵۶۸۸) عبد بن حمید نے ’’المنتخب من المسند‘‘ (۸۳۱، ۸۳۲) میں، محمد بن ابراہیم الطرطوسی نے ’’مسند ابن عمر‘‘ (۸۱) میں، ازرقی نے ’’اخبارِ مکہ‘‘ (۱/ ۳۳۱) میں، فاکہی نے بھی ’’اخبارِ مکہ‘‘ (۱/ ۱۲۷، ۱۳۶) ہی میں اور خطیب بغدادی نے ’’الرحلۃ في طلب الحدیث‘‘ (۱۴۱)میں روایت کیا ہے۔ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ اس میں ایک راوی عطاء بن سائب ہیں جن کا آخری عمر میں حافظہ بدل گیا تھا مگر اس حدیث کو ’’نسائی‘‘ اور ’’طبرانی‘‘ میں حماد بن زید (