کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 194
ہاتھوں کو اٹھایا مگر اس روایت کی سند محدثینِ کرام کے نزدیک ضعیف ہے۔[1]
البتہ مصنف ابن ابی شیبۃ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا کرتے تھے۔[2]
لہٰذا اگر کوئی چاہے تواٹھاسکتا ہے۔ معجم طبرانی کبیر واوسط میں جو حضرت حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے ایک دعا مرفوعاًمروی ہے، جس میں مذکور ہے:
(( الَلّٰھُمَّ زِدْ بَیْتَکَ ھٰذَا تَشْرِیْفاً وَتَکْرِیْماً وَبَرًّا وَمَھَابَۃً )) [3]
’’اے اللہ! اپنے اس گھر کے شرف وتکریم اوربّروہیبت میں اضافہ فرما۔ ‘‘
تو یہ دعا صحیح سند سے ثابت نہیں بلکہ ا س کے ایک راوی عاصم بن سلیمان الکوزی کومتروک قراردیاگیا ہے ۔ (بلوغ الأماني من أسرار الفتح الرباني: ۱۲/ ۸)
[1] دیکھیں: ’’مناسک الحج والعمرۃ للألباني‘‘ (ص :۲۰، حاشیہ) [مؤلف]
[2] رواہ ابن أبي شیبۃ کما في المناسک (ص: ۲۰) وصححہ الألباني [مؤلف ]
[3] اسے طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ (۳/ ۲۰۱، ۲۰۲) میں اور اسی طرح ’’الدعا‘‘ (۸۵۴) میں بھی روایت کیا ہے۔ ’’الدعا ‘‘ میںاس دعا کے آخر میں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں: (( وَزِدْ مِنْ شَرَفِہٖ وَعَظْمَتِہٖ مِمَّنْ حَجَّہٗ أَوْ اِعْتَمَرَہٗ تَعْظِیْماًوَتَشْرِیْفاً وَبِرًّا وَمَھَابَۃً )) مگر یہ حدیث سخت ضعیف ہے کیونکہ سلیمان بن عاصم الکوزی کو دارقطنی نے کذاب اور فلاس نے احادیث گھڑنے والا کہا ہے اورابن عدی نے کہا ہے کہ اس کا شمار احادیث گھڑنے والوں میں ہوتا ہے ۔ یہ دعا مکحول اور ابن جریج کی حدیث میں بھی مروی ہے:
۱۔ مکحول کی حدیث کو ابن ابی شیبۃ (۴/ ۹۷، ۱۰/ ۹۶۷۳) ازرقی (۱/ ۲۷۹) اور بیہقی (۵/ ۷۳) نے روایت کیا ہے اور یہ روایت ایک تو مرسل ہے کیونکہ مکحول تابعی ہیں۔ نیز ’’ابن ابی شیبۃ‘‘ اور ’’بیہقی‘‘ کی سند میں ’’ابو سعید شافعی رحمہ اللہ ‘‘ ہے اور یہ مجہول ہے۔ نیز ازرقی کی سند میں انقطاع ہے۔
۲۔ ابن جریج کی حدیث کو شافعی نے ’’الام‘‘ (۲/ ۱۶۹) اور ’’مسند‘‘ (۱۲۵) میں اور شافعی سے اس کو بیہقی نے روایت کیا ہے اور اس کی سند معضل ہے کیونکہ ابن جریج اتباع التابعین میں سے ہیں۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے درمیان کم از کم دو واسطے توضرور ہوں گے، ایک تابعی اور دوسرا صحابی کا واسطہ۔ حاصلِ کلام: مذکورہ دعا صحیح سند سے ثابت نہیں۔