کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 192
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام کے باب (بنی شیبہ)پرآئے،اپنی اونٹنی کو بٹھایا اورمسجد حرام میں داخل ہوئے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس راستے سے داخل ہونے کی حکمت یہ ہے کہ حجرِ اسود، جہاں سے طواف کاآغاز کیا جاتا ہے، تک پہنچنے کا سب سے قریبی راستہ یہی ہے۔ اور باب السلام سے جب مسجدِ حرام میں داخل ہونے لگیں تو مستدرک حاکم اور سنن بیہقی میں مذکور حسن درجہ کی ایک حدیث کی رو سے اپنا دایاں قدم پہلے اندر رکھیں[1] اور صحیح مسلم و سنن ابو داود و نسائی وابن ماجہ میں مذکور یہ دعا کریں:
(( الَلّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ، الَلّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ )) [2]
’’اے اللہ! حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر درود و رحمتیں نازل فرما۔ اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمتوں کے دروازے کھول دے۔‘‘
یا پھر سنن ابو داود میں مروی یہ دعا کریں:
(( أَعُوْذُ بِاللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَ بِوَجْھِہٖ الْکَرِیْمِ وَبِسُلْطَانِہٖ الْقَدِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ )) [3]
’’میں عظمت والے معبود، اس کے رخِ کریم اوراس کی سلطنتِ قدیم کے
[1] حاکم (۱/ ۲۱۸) وعنہ البیہقي (۲/ ۴۴۲) عن انس رضی اللہ عنہ ۔ اس کی سند شداد بن سعید ابو طلحہ کی وجہ سے حسن درجہ کی ہے۔
[2] اس حدیث کو مسلم (۵/ ۲۲۵) ابو داود (۴۶۵) نسائی (۲/ ۵۳) اور ابن ماجہ (۷۷۲) وغیرہ نے روایت کیا ہے۔ اس حدیث اور اس سلسلہ کی دیگر احادیث کے بارے میں تفصیل ’’تخریج صلوٰۃ الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ (نمبر: ۲۴۱) میں دیکھی جاسکتی ہے۔
[3] ابو داود (۴۶۶) بسند جید۔