کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 191
داخل ہوتے وقت کی جانے والی دعاؤں میں سے کوئی مسنون دعا کرلیں، البتہ مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ دعا مروی ہے : (( الَلّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ مَنَایَانَا بِھَا حَتّٰی تُخْرِجَنَا مِنْھَا )) [1] ’’اے اللہ! ہماری موت اسی شہر میں واقع نہ ہوجائے بلکہ ہمیں یہاں سے نکال دینا۔‘‘ مکہ شریف میں داخل ہوکر جہاں قیام کا ارادہ ہو وہاں سامان رکھنے آئیں تو معمولی کچھ کھاپی اور سَستا بھی لیں، پھر باوضو ہوکر حرم شریف کی طرف روانہ ہوں ۔ مسجدِ حرام میں داخل ہونے کے آداب: مسجدِ حرام میں داخل ہونے کے لیے حرم شریف کی نئی توسیع کے باب السلام میں آئیں اور اندر کی طرف آگے بڑھیں تو باب بنی شیبہ آجائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مسعود میں حرم شریف یہیں تک تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دروازے کے پاس اپنی اونٹنی بٹھائی اوراندر داخل ہوئے تھے، جیسا کہ صحیح ابن خزیمۃ اور سنن بیہقی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: (( …فأَتٰی النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بَابَ الْمَسْجِدِ فَانَاخَ رَاحِلَتَہٗ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ )) [2]
[1] اس دعا کو احمد (۲/ ۲۵، ۲۶) طبرانی نے ’’الدعا‘‘ (۸۵۳) میں اور بزار (۱۷۵۱- زوائد) نے سعید بن ابی ہند کے واسطے سے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور اس کی سند جید ہے بشرطیکہ سعید کا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سماع ثابت ہو۔ ابن عدی (۷/ ۲۵۳۶) نے اس کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک اور سند سے بھی روایت کیا ہے مگر اس سند میں دو تین راوی ضعیف ہیں۔ [2] اس حدیث کو ابن خزیمۃ (۲۷۱۳) حاکم (۱/ ۴۵۵) اور بیہقی (۵/ ۷۴) نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند ضعیف ہے، کیونکہ اس میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور انھوں نے یہاں تحدیث یا سماع کی صراحت نہیں کی ہے مگر یہ حدیث اپنے شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔ ان شواہد میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث اور عطاکی مرسل روایت ہے۔ حدیث ابن عباس کو ابن خزیمۃ (۲۷۰۰) اور بیہقی (۵/ ۷۲) نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔ مرسل عطاء کو بیہقی نے ذکر کیا ہے اور اس کو جید کہا ہے۔