کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 181
اسی طرح سر یا جسم کے کسی بھی حصے کو خراشنے سے کوئی بال ٹوٹ کر گرجائے تو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے نزدیک اس میں کوئی حرج وفدیہ نہیں ہے۔
(مجموعہ رسائل کبریٰ: ۲/ ۳۶۸ بحوالہ حجۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم للشیخ الألباني، ص: ۲۷)
البتہ ا س میں ممکن حد تک احتیاط سے کام لینا ہی بہتر ہے جیساکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے اندازہ ہوتا ہے۔
بیلٹ ،گھڑی ،زیور ،عینک ،پرس ،آئینہ:
احرام کی تہبند کے طورپر استعمال کی جانے والی چادرپر بیلٹ باندھنا ،بوقتِ ضرورت چادر کو گرہ لگا لینا، مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہن لینا، عورت کا کوئی بھی زیور پہننا ،کلائی پر گھڑی باندھنا، عینک لگانا، پیسوں والا پرس کندھے پر لٹکانا یاگلے میں باندھ کر لٹکا لینا اور آئینہ دیکھنا، یہ سبھی امور جائز ہیں۔ ان میں سے کسی کی ممانعت ثابت نہیں بلکہ اس کے برعکس پرس لٹکانے یا بیلٹ باندھنے اورانگوٹھی پہننے کے جواز پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور امام عطاء رحمہ اللہ کے آثار صحیح بخاری شریف میں موجود ہیں۔[1]
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے المحلی (۷/ ۲۴۷)میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں حضرت نافع رحمہ اللہ کا یہ اثر نقل کیا ہے :
(( أَنَّہٗ کَانَ یَنْظُرُ فِي الْمِرْأَۃِ وَھُوَ مُحْرِمٌ )) [2]
’’وہ (ابن عمر رضی اللہ عنہما) احرام کی حالت میں آئینہ دیکھ لیاکرتے تھے۔‘‘
[1] حجۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم للألباني (ص: ۳۰ و۳۱) [مؤلف ]
[2] اس اثر کی سند صحیح ہے۔ یہ اثر دوسری سند سے موطا مالک (۱/ ۳۵۸)میں بھی مروی ہے۔ اس میں ہے مذکور کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے آنکھوں میںکسی تکلیف کی وجہ سے بحالتِ احرام آئینہ دیکھا تھا مگر یوں لگتا ہے کہ ایوب بن موسی نے یہاں اپنے اور ابن عمر کے درمیان نافع کا واسطہ حذف کردیا ہے ۔ واللّٰه اعلم ۔