کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 172
دوا (آئی ڈراپس ،آئی ٹیوب) استعمال کرنا جائز ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : (( حَدَّثَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِی الرَّجُلِ اِذَا اشْتَکَیٰ عَیْنَیْہِ وَھُوَ مُحْرِمٌ ضَمَدَھَا بِالصَّبِرِ )) [1] ’’وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیںکہ ایک آدمی نے آنکھیں دکھنے کی شکایت کی جبکہ وہ احرام کی حالت میں تھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی آنکھوں پر ’’صَبِر‘‘ (ایلوا) نامی بوٹی کی پٹی باندھی۔‘‘ غرض کوئی بھی دوا اور سُرمہ استعمال کیاجاسکتا ہے بشرطیکہ وہ خوشبو دار نہ ہو۔ دوا کے طورپر اس کے جواز پرعلماء کا اجماع ہے۔ (فقہ السنۃ: ۱/ ۶۶۹) لیکن محض زینت کے لیے سرمہ لگانا مناسب نہیں، اگر کوئی لگا ہی لیتا ہے توبھی اس پر کوئی فدیہ نہیں۔ اس بات پر امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے تمام ائمہ و فقہاء کااتفاق نقل کیا ہے۔ (المغني: ۳/ ۲۹۵) سمندری شکار: سمندری جانوروں مچھلی وغیرہ کا شکار کرنا اور اس کا گوشت کھانا جائز ہے، کیونکہ ارشادِ الٰہی ہے : {اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمْ وَ لِلسَّیَّارَۃِ وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْٓ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَ} [المائدۃ: ۹۶]
[1] مسلم (۸/ ۱۲۴) ابو داود (۱۸۳۸، ۱۸۳۹) ترمذی (۹۵۲) نسائی (۵/ ۱۴۳) دارمی (۲/ ۷۱) ابن الجارود (۴۴۳) ابن خزیمۃ (۲۶۵۴) بیہقی (۵/ ۶۲) طیالسی (۱/ ۲۱۳) اور احمد (۱/ ۵۹، ۶۰، ۶۸، ۶۹)