کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 165
عباس رضی اللہ عنہما نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی طرف بھیجا۔ حضرت عبداللہ بن حنین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو کنویں کے پاس کپڑے کی اوٹ میں غسل کرتے پایا۔ میں نے انھیں سلام کیا تو انھوں نے پوچھا: کون ہیں؟ میں نے بتایا کہ میں عبداللہ بن حنین ( رضی اللہ عنہ ) ہوں۔ مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کی طرف بھیجا ہے تاکہ میں آپ سے پوچھوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں کس طرح سرِ اقدس کو دھویا کرتے تھے ؟حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے پردے والے کپڑے پر ہاتھ رکھا جس سے وہ کپڑا کچھ سکڑ گیا حتیٰ کہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کاسر مجھے نظر آنے لگا، پھر انھوں نے کسی کو کہا کہ میرے سر پر پانی ڈالو:
(( فَصَبَّ عَلَیٰ رَأْسِہٖ، ثُمَّ حَرَّکَ رَأْسَہٗ بِیَدَیْہِ فَأَقْبَلَ بِھَا وَأَدْبَرَ، وَقَالَ: ھَکَذَا رَأیْتُہٗ یفْعَلُ )) [1]
’’اس نے ان کے سر پرپانی ڈالا۔ انھوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کو خوب ہلایا اورسر کے آگے تک اور پیچھے تک ہاتھوں کو پھیرا (یعنی مل کر سر کو دھویا) اور پھر فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ا س طرح کرتے دیکھا ہے۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری (۴/ ۵۶) میں امام سفیان بن عیینہ سے یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں :
(( فَرَجَعْتُ اِلَیْھِمَا، فَأَخْبَرْتُھُمَا، فَقَالَ الْمِسْوَرُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لَا اُمَارِیْکَ أَبَداً )) [2]
[1] اس حدیث کو مالک (۱/ ۳۲۳) اور مالک کے طریق سے بخاری (۱۸۴۰) مسلم (۸/ ۱۲۵) ابو داود (۱۸۴۰) نسائی (۵/ ۱۲۸) ابن ماجہ (۲۹۳۴) بیہقی (۵/ ۶۳) اور احمد (۵/ ۴۱۸) نے روایت کیا ہے۔
[2] سفیان بن عیینہ کے طریق سے اس حدیث کو دارمی (۲/ ۳۰) ابن الجارود (۴۴۱) ابن خزیمۃ (۲۶۵۰) اور مسلم نے روایت کیا ہے مگر مذکورہ الفاظ اس طرح سے کسی کے ہاں بھی نہیں ہیں سوائے صحیح ابن خزیمہ کے۔ اس میں یہ الفاظ ہیں: (( فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَاَخْبَرْتُہٗ، فَقَالَ لَہٗ الْمِسْوَرُ: لَا اُمَارِیْکَ فِي شَيئٍ بَعَدَھا أَبَداً )) حافظ صاحب نے جو الفاظ نقل کیے ہیں ممکن ہے وہ کسی دوسری کتاب میں ہوں۔ اسی طرح ابن جریج کی روایت میں آخری الفاظ (( لَا اُمَارِیْکَ اَبَداً )) ہیں اور ان کی روایت مسند احمد (۵/ ۴۲۱) اور صحیح مسلم میں ہے۔